01 اکتوبر ، 2015
کراچی....... یورپ جانے کے خواہشمند کئی پاکستانی نوجوان انسانی اسمگلروں کی چنگل میں آسانی سے پھنس جاتے ہیں ،لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ ان راستوں کی کوئی منزل نہیں ، در بدر کی ٹھوکریں ان کا مقدر بن جاتی ہیں۔
سیکڑوں پاکستانی نوجوان اپنے کل کو سنوارنے کے لیے یورپی ممالک جانے کے سپنے سجاتے ہیں اور اس کے لیے غیر قانونی راستہ اختیار کرتے ہیں،انسانی اسمگلر ان کی اس خواہش کا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں،بھاری رقم بٹورنے کے بعد انھیں کبھی سمندر میں اور کبھی لق و دق سہرا میں بے آسرا چھوڑ کر غائب ہوجاتے ہیں اور پھر سارے خواب ، ساری خواہشیں سسک سسک کے ان معصوم جانوں کے ساتھ دم توڑ جاتی ہیں ۔
ایسے ان گنت واقعات ہیں ،ایسی ان گنت اموات ہیں، لیکن افسوس صد افسوس ، کسی نے سبق نہ لیا ، نوجوان لا محدود خواہشوں کے تعاقب میں اتنا آگے تک نکل گئے، جہاں سے واپسی ممکن نہیں ۔
لیکن اب سنبھلنا ہوگا ،یہ یاد رکھنا ہوگا کہ غیر قانونی سفر کا انجام برا ہے،غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے والے نوجوان بھی سرحدوں پر پھنسے ہیں،در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ،ان کا بھی یہی پیغام ہے۔