07 اکتوبر ، 2015
نیویارک .....جنگلی حیات کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے ہمالیہ میں جانداروں کی نئی اقسام دریافت کی ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف نے2009 سے 2014ء تک ہمالیہ ریجن سے ایک سو33 نایاب پودے اور 2 سو سے زائدنئے اقسام کے جانوردریافت کئے ہیں ،جو اب تک ماہرین سے آنکھ مچولی کھیل رہے تھے۔
نودریافت جانداروں میں ایک ایسا نایاب بندر بھی شامل ہے، جسے برسات میں خوب چھینکیں آتی ہیںاور چھینکتے چھینکتے اس کی ناک سرخ ہو جاتی ہے،شمالی میانمر سے دریافت ہونےوالا یہ سفیدو سیاہ بندر بارش کے پانی سے بچنے کے لئےاپنا سر ٹخنوں میں چھپالیتا ہے۔
مشرقی ہمالیہ سے ملنے والے ان جانداروں میں ایک ایسی انوکھی مچھلی بھی ہے جو تیرتی ہی نہیں بلکہ چلتی بھی ہے،سانپ کے سر جیسی یہ سرخ اور نیلی مچھلی ہوامیں سانس لے سکتی ہے اور زمین پر4دن تک زندہ بھی رہ سکتی ہے۔
ہمالیہ کے ہی دامن سے ماہرین نے ایک ایسامینڈک بھی دریافت کیا ہے،جو درختوں پر چڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے،ہمالیہ میں پائے گئے پودوں کی نئی اقسام میں ایک ایسا پودا بھی ہے، جودرجہ حرارت کے حساب سے اپنا رنگ تبدیل کرتا رہتا ہے،ماہرین نے اسے ڈرامائی پودا قرار دیا ہے۔
یہ ہی ماہرین نے اس خطے سے ڈریکولامچھلی،سانپ،نادر پرندے،خشکی اور پانی پر رہنے والے جاندار سمیت 3 نئی اقسام کے کیلے بھی دریافت کئے ہیں۔