21 اکتوبر ، 2015
نئی دلی.......بھارت میں اقلیتوں کے زندگیوں کو لاحق خطرات بڑھتے ہی جا رہے ہیں، جس کا ثبوت ہے بھارت کا اپنا بنایا گیا قومی کمیشن، جس نے رپورٹ دی ہے کہ دادری میں ایک مسلمان کو منصوبہ بندی سے قتل کیا گیا ۔
اٹھائیس ستمبر کی رات دہلی سے چند کلومیٹر دور یوپی کے ایک گائوں میں ایک مسلمان محمد اخلاق کو قتل کر دیا گیا۔ الزام یہ لگایا گیا کہ اس نے اور اس کے اہل خانہ نے بقرعید پر گائے کا گوشت کھایا ہے۔
مشتعل ہجوم محمد اخلاق کے گھر میں داخل ہوا اور گھر والوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ محمد اخلاق اس تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ اب اقلیتوں سے متعلق بھارت کے قومی کمیشن نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دادری کا یہ واقعہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔
دوسری جانب تحقیقات سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ محمد اخلاق کے گھر پر گائے نہیں بلکہ بکرے کا گوشت تھا۔ دادری واقعے کے بعد بی جے پی کے چند رہنمائوں نے اشتعال انگیز بیان دیے اور کچھ رہنما تو واقعے میں ملوث افراد کو بچانے کے لیے دادری بھی جا پہنچے۔ ایسے میں کچھ سوال اب بھی جواب طلب ہیں۔
دادری واقعہ اگر سوچی سمجھی منصوبہ بندی تھی تو اس منصوبہ بندی میں کس کا ہاتھ تھا؟ کیا لوگوں کو اشتعال دلانے میں وہی انتہاپسند ملوث نہیں جو بیف بین کے لیے مہم چلا رہے تھے؟ اور کیا مودی سرکار دادری کے منصوبہ سازوں کو سزا دلانے کی کبھی ہمت کر سکے گی؟