21 اکتوبر ، 2015
لاہور.......شیوسینا اور مودی سرکار ملے ہوئے تھے ،چیئرمین پی سی بی شہریارکو بلایا ، ہنگامہ کرایا ،بھارتی بورڈ نے ملاقات منسوخ کی ،دوبارہ رابطہ تک نہیں کیا،بھارت سے وطن واپس پہنچنے کے بعد شہریار خان کی پریس کانفرنس۔
چیرمین پی سی بی کن انکشاف کیا کہ دورہ خیرسگالی نہیں تھا، بھارت نے دعوت دے کر بلایا تھا، شیوسینا والے " آسانی " سے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر میں گھس گئے، مجھے ممبئی بلائے جانے پر حیرت تھی، میں تو ناگ پور جانے پر تیار تھا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ انتہاپسندوں کے خوف سے تہذیب کے آداب بھی بھول گیا،پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کو باقاعدہ دعوت نامہ دے کرگھر بلایا اور پھر ملنے سے مکر گیا،ہٹ دھرمی پر معافی تو دور کی بات کوئی رابطہ ہی نہیں کیا، دلی سے لاہور پہنچنے والے شہریار خان نے بی سی سی آئی کی پول پٹیاں کھول دیں۔
کیا چیئرمین پی سی بی کو ممبئی بلوانا بھارتی بورڈ کی سازش تھی، شہریار خان نے کہا کہ ششانک منوہر نے ممبئی آنے کی دعوت دی تو میں کھٹک گیا،لیکن منوہر نے اصرار کیا کہ ممبئی میں ہی ملاقات ہونی چاہئے۔
کرکٹ کو سیاست کی بھینٹ چڑھائے جانے پر دل گرفتہ شہریار خان بھی شیوسینا اور بی جے پی کا گٹھ جوڑ سمجھ گئے، شیوسینا آسانی سے بورڈ کے دفتر میں گھس گئی اورمودی سرکار نے کوئی قدم کیوں نہ اٹھایا، یہ وجہ بھی بتادی۔
علیم ڈار کو امپائرنگ سے ہٹانے اور وسیم اکرم اور شعیب اختر کو کمنٹری سے منع کرنے کے فیصلوں پر شہریارخان نے وارننگ دے دی کہ اگر یہی صورت حال رہی تو پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کردے گا۔
شہریار خان نے کہا کہ بھارتی رویے کے بعد پاک بھارت سیریز کے امکانات تقریباً ختم ہوگئے،آئندہ دس بارہ روز میں حتمی طور پر سب سامنے آجائے گا،جس کے بعد ہم اپنا فیصلہ سنائیں گے۔