07 نومبر ، 2015
نئی دلی.......بھارت میں بڑھتی ہوئی پرتشدد انتہاپسندی کے خلاف ادیبوں، دانش وروں، سائنس دانوں اور فن کاروں نے ایوارڈ واپس کیے، تو مودی سرکار نے بھی اپنی حمایت میں لوگ تیار کرلیے۔ معروف اداکار انوپم کھیر کی قیادت میں آج نئی دہلی میں فنکاروں اور سول سوسائٹی نے مودی سرکار کی حمایت میں ریلی نکالی۔
ادیب،سائنسدان،مصنف ،تاریخ دان،اداکار، فنکار اور گلوکار مودی سرکار کی انتہا پسندی کے خلاف سب میدان میں آئے۔ ادیبوں ،فنکاروں ،مصنفوں نے اپنے ایوارڈ واپس کیے۔ کانگریس بھی سڑکوں پر آئی اور مودی سرکار کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کے خلاف صدر پرناب مکھر جی کو یادداشت پیش کی۔
لیکن مودی سرکار نے اپنے خلاف احتجاج کرنے والوں ہی کی برادری میں اپنے مہرے بھی تلاش کر لیے۔ ان کٹھ پتلیوں نے ان ادیبوں، دانش وروں اور فن کاروں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے جنھوں نے صداقت کے لیے قربانی دینے کی عمدہ مثال پیش کی تھی۔
ان کٹھ پتلیوں کی قیادت کر رہے ہیں اداکار انوپم کھیر، جن کا بی جے پی سے تعلق کچھ ڈھکا چھپا نہیں۔ ان کی بیوی کرن کھیر چندی گڑھ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر بھارتی لوک سبھا کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔ انوپم کھیر یہ دور کی کوڑی لائے ہیں کہ ایوارڈ واپس کرنے والے بھارت کو بدنام کررہے ہیں ،بھارت سے زیادہ آزادی رائے کہیں نہیں۔
ان کے اس دعوے پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ انوپم کھیر جی بھارت میں آزادی رائے ہے بالکل ہے ،لیکن صرف آر ایس ایس کے غنڈوں کے لیے، سنگھ پریوار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے شرپسندوں اور ان کٹھ پتلیوں کے لیے جن سے فرمائشی جلوس نکلوائے جاسکتے ہیں۔
اس پہلے انوپم کھیر نے بی جے پی کی انتہاپسندی کا نشانہ بننے والے شاہ رخ خان کے حق میں بی جے پی کے کارندوں کو کہا تھا کہ شاہ رخ خان کےخلاف بی جے پی کے رہنما اپنی زبانوں کو لگام دیں، شارہ رخ بھارت کے قومی ہیرو ہیں اور بھارت کو ان پر فخر ہے۔