پاکستان
11 دسمبر ، 2015

عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو نیب کے حوالے کردیا

عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو نیب کے حوالے کردیا

کراچی....... انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف مقدمے میں پولیس کی جانب سے رہا کرنے کی درخواست پر آئندہ سماعت پر چالان پیش کرنےاور کرپشن کی تحقیقات کے لئے ڈاکٹر عاصم کو نیب کے حوالے کرنے کا حکم جاری کردیا۔

ڈاکٹر عاصم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں گلبرگ تھانے سے سندھ ہائی کورٹ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج نعمت اللہ پھلپوٹوکے روبروپیش کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف لگائے گئے الزامات کے ثبوت نہیں ملے اس لئے عدم شواہد کی بناء پر انہیں رہا کر رہے ہیں۔

سرکاری وکیل مشتاق جہانگیری کی جانب سے پولیس افسر کی رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ پولیس کو دہشت گردی کے مقدمے میں ملوث ملزم کو رہا کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے تو پھر پولیس ملزم کو کیسے رہا کر سکتی ہے۔ ڈاکٹر عاصم نے خود دہشت گردوں کا علاج کرنے کا اعتراف کیا تھا ان میں مفرور دہشت گردوں پر حکومت نے انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا ۔ 7 سینئر ترین افسروں کو ڈی ایس پی کیسے نظر انداز کر سکتا ہے جب کہ آئی جی سندھ نے گواہوں کو بتائے بغیر ہی تفتیشی افسر تبدیل کر دیا۔

ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے سرکاری وکیل کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز نے ڈٓاکٹر عاصم کو 90 روز تک اپنی تحویل میں رکھا، ان پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے اور کہانیاں ہیں۔ ڈاکٹر عاصم پر ہر مریض کا علاج کرنا فرض ہے۔

دوسری جانب نیب پراسیکیوٹر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمیں کرپشن اسکینڈل میں ملزم کی تحویل چاہئے اس لئے نیب کورٹ سے ملزم کا ریمانڈ حاصل کریں گے۔

عدالت نے ڈی ایس پی الطاف حسین سے پوچھا کہ دفعہ 173 کی رپورٹ کہاں ہے جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ رپورٹ جمع کرانے کے لئے ٹائم دیا جائے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو نیب حکام کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے پیر تک ڈاکٹر عاصم کا چالان طلب کر لیا۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا معاملہ التوا میں ڈالتے ہوئے کہا کہ چالان جمع ہونے پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔

مزید خبریں :