23 دسمبر ، 2015
کراچی........عدالت کو ہلکا لینا آئی جی سندھ کو بھاری پڑ گیا۔ آئی جی سندھ نے گزشتہ روزایک غیرحاضر ایس پی کے بارے میں ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ وہ عمرے کی چھٹیوں پر ہیں لیکن آج اُسی ایس پی نے عدالت میں آکر بتایا کہ والدہ بیمار تھیں، اس لئے پیش نہ ہوسکا، اس غلط بیانی پر آئی جی کو توہین عدالت کیس میں ایک اور نوٹس جاری کردیا گیا۔
آئی جی سندھ کی شامت کا سامان بننے والے ایس پی طاہر نورانی سندھ ہائی کورٹ پہنچے تو آئی جی سمیت گیارہ پولیس افسران کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہورہی تھی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز ان کی عدم پیشی کا سبب والدہ کی بیماری تھی۔ان کے وکیل نے مزید وضاحت کی کہ طاہر نورانی عمرے کی چھٹیوں پر 31 دسمبر سے جائیں گے۔
یہاں یہ بات قابل گرفت ہے کہ گزشتہ روز ایس پی طاہر نورانی کی تعطیلات کے بارے میں بتاتے ہوئے آئی جی سندھ نے تاریخ کی وضاحت گول کردی تھی۔ اس پر عدالت نے حکم دیا کہ قانونی طور پر لازم تھا کہ آئی جی سندھ صحیح بیان دیتے۔اس ضمن میں عدالت آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو شوکاز نوٹس جاری کرتی ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ آئی جی سندھ ، ڈی آئی جی فیروز شاہ ، ایس پی فدا جانوری اور ڈی آئی جی فیصل بشیر میمن نے تحریری طور پر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انھیں عدالت سے انصاف کی امید نہیں، اس لئے عدالت سمجھتی ہے کے اُسے اس معاملے کو سننا ہی نہیں چاہئے، اب یہ کیس چیف جسٹس کو واپس بھیجا جارہا ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ملزمان کے وکلاکے اعتراضات پر رائے کا اظہار بھی نہیں کرنا چاہتے تاکہ بینچ اور بار کے تعلقات خراب نہ ہوں ۔