29 دسمبر ، 2015
ریاض…شاہد نعیم…سعودی عرب کا سال 2016 کے لیے 327 ارب ریال خسارے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق بجٹ کا اعلان ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔
بجٹ میں آئندہ سال کے دوران اخراجات کا تخمینہ 840 ارب ریال اور آمدنی کا تخمینہ 513 ارب ریال لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2015 کے دوران 608 ارب ریال آمدنی ہوئی ہے۔اس میں سے 73 فی صد رقم تیل کی فروخت سے حاصل ہوئی۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے۔گزشتہ ہفتے انھوں نے سعودی شوریٰ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقتصادی اصلاحات کے لیے ہمارا وژن مفاد عامہ کو مؤثر بنانا، اقتصادی وسائل کو بروئے لانا اور سرکاری سرمایہ کاری کی حاصلات کو بڑھانا ہے۔
سعودی شوریٰ کونسل کی معاشی اور توانائی کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر فہد بن جمعہ نے قبل ازیں العربیہ کو دیئے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ نیا بجٹ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 45 ڈالرز فی بیرل کو پیش نظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔انھوں نے مختلف مدوں میں دئیے جانے والے زرتلافی ( سب سڈی) کو ختم کرنے یا فیسوں اور محصولات کی شرح میں اضافے کے امکان کو بھی مسترد کردیا تھا۔
تیل کی قیمتوں میں 50 فی صد تک اضافہ
سعودی کابینہ نے تیل کی مختلف مصنوعات کی قیمتوں میں پچاس فی صد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے۔نئی قیمتوں کا اطلاق منگل سے ہوگا۔سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں وزارتی کونسل کے اجلاس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔اس فیصلے سے بجلی ،پانی ،ڈیزل اور کیروسین کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔
سعودی وزارتی کونسل کے فیصلے کے مطابق اعلیٰ درجے کے پیٹرول کی فی بیرل قیمت 0.60 ریال سے بڑھا کر 0.90 ریال (50 فی صد اضافہ) کردی گئی ہے۔لوئرگریڈ پیٹرول کی قیمت 0.45 سے بڑھا کر 0.75 کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں دوسرے خلیجی ممالک کے مقابلے میں تیل کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔
سعودی وزارت خزانہ نے جامع اقتصادی اور مالی اصلاحات کے تحت تیل کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی تھی اور اس کو سوموار کو خادم الحرمین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔
قبل ازیں کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 2016کے لیے 840 ارب ریال مالیت کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے ایندھن ،بجلی اور پانی پر زرِتلافی سے متعلق نظرثانی کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔وزارت کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر آئندہ پانچ سال کے دوران بتدریج توانائی،پانی اور بجلی کی قیمتوں میں نظرثانی پر غور کررہی ہے۔
وزارت خزانہ نے بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے اخراجات اور تنخواہوں میں کمی کے علاوہ سرکاری قرضے کے انتظام کے لیے ایک یونٹ بھی قائم کیا ہے اور یہ یونٹ حکومتی قرضوں کے انتظام وانصرام کے لیے مالیاتی حکمت عملی وضع کرنے کا ذمے دار ہوگا۔