پاکستان
13 جنوری ، 2016

جیونیوز کے شہید رپورٹر ولی خان بابرکی پانچویں برسی

جیونیوز کے شہید رپورٹر ولی خان بابرکی پانچویں برسی

کراچی......کراچی میں جیونیوز کے شہید رپورٹر ولی خان بابرکی آج پانچویں برسی ہے،شہید رپورٹر کوکراچی میں 5سال پہلے وحشیانہ طریقے سے قتل کردیا گیا تھا۔

ولی خان بابر کا قتل وحشیانہ سفاکی اور بربریت کے نہ ختم ہونے والے سلسلے سے جُڑا ہواہے،پہلے ولی بابر کو مارا گیا، پھر لہو اُچھالنے کا سلسلہ مقدمے کے گواہوں، تفتیش کاروں اور مقدمے کی پیروی کرنے والوں تک دراز ہوا۔قاتلوں نے عینی شاہدین اور ایک وکیل سمیت مجموعی طور پر 6 افراد کو موت کے گھاٹ اُتارا۔

ولی خان بابر کی پیشہ ورانہ جی داری کو دیکھ کر دوستوں نے ہمیشہ یہی مشورہ دیا، کہ جان کی فکر اور حفاظت، صحافت کا بھی پہلا اُصول ہے،مگرخود ولی کا اُصول یہ تھا، کہ جس کو ہو جان و دل عزیزاُسے صحافت میں آنے کی کیاضرورت ہے؟اور جب وہ اپنے اصول پر قربان ہوا تو فیض کے اس شعر کی طرح امر ہوگیا کہ

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا،وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے، ا س جاں کی تو کوئی بات نہیں

13جنوری کی انتہائی سرد رات تھی،جب ولی کو دفتر سے گھر جاتے ہوئے ،لیاقت آباد سپر مارکیٹ کے قریب تاک کر نشانہ بنایاگیا۔ اس صحافتی المیے کے بارے میں تحقیقات کار بتاتے ہیں کہ منصوبہ بندی فیصل عرف موٹا کےگھر میں ہوئی جس میں تقریبا 20 لوگ شامل تھے۔ ولی خان بابر کے قتل میں ایک گاڑی اور تین موٹرسائیکلیں استعمال ہوئیں۔ قاتل ٹیم میں 7سے9ملزمان شامل تھے، جس پولیس اہلکار نے قتل کی واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی کو شناخت کیا اسے لیاقت آباد میں گھر کے باہر قتل کردیا گیا،پولیس کے ایک مخبر رجب بنگالی کو گلشن اقبال میں قتل کیا گیا۔

کیس کی تفتیش کرنے والے شہید انسپکٹر شفیق تنولی کے بھائی کو گلشن اقبال میں ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا، کیس کے آخری گواہ حیدر علی کو سولجر بازار میں اس کے گھر کے اندر گھس کر مارا گیا۔ دو سال قبل اس مقدمے کی سماعت کی تیاری کرنے والےنعمت علی رندھاوا ایڈووکیٹ کو نارتھ ناظم آباد میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔تحقیقات کرنے والوں کے مطابق قتل میں ملوث فیصل محمود عرف نفسیاتی، نوید پولکا، محمد علی رضوی، شاہ رخ عرف مانی اور شکیل ملک کو ابتدا میں گرفتار کیا گیا جبکہ ایک مرکزی ملزم لیاقت ،سی ویو پر شہید انسپکٹر شفیق تنولی کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا۔

ولی خان بابر کے قتل کے تقریبا چار سال بعدرینجرز نے 12مارچ2015 کو کراچی میں کی جانے والی کارروائی میں ولی خان بابر قتل کیس میں انسداد دہشتگردی کی عدالت سے غیرموجودگی میں موت کی سزا پانے والے مجرم فیصل موٹا کو گرفتار کیا جبکہ ولی خان بابر پر فائرنگ کرنے والا کیس کا دوسرا مرکزی کردار اور سزائے موت کا مجرم ذیشان عرف شانی تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہے۔

مزید خبریں :