31 مئی ، 2012
اسلام آباد … وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ شرح نمو 3.7 فیصد اور مہنگائی کی شرح 10.8 فیصد رہی جبکہ تین سال سے مہنگائی میں کمی آرہی ہے، فی کس آمدنی میں 2.3 فیصد اضافہ ہوا، کھانے پینے کی بنیادی اشیاء کو سیلز ٹیکس سے باہر کیا ہے اور آئندہ بجٹ میں ان کی قیمتوں میں کمی ہوگی، لوگوں پر پریشر مزید کم کرنا ہو گا، ٹیکس وصولی 1449 ارب روپے رہی، ملک میں طاقتور طبقہ ٹیکس دینے کو تیار نہیں، ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے تینوں انڈیکس گزشتہ سال سے بہتر ہیں، مزید بہتری آنی چاہئے، تیل اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا جو بھونچال آیا تھا اس میں کمی آئی، عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھتی ہے تو حکومت کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا۔ وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اسلام آباد میں اقتصادی جائزہ رپورٹ برائے سال 2011-12ء پیش کردی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گندم پیداوار میں کمی ہوئی جو رواں سال 23517 ہزار ٹن رہی ، گندم کی پیداوار میں کمی 6.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ، زرعی پیداوار میں رواں سال3.1 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ سال زرعی پیداوار میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ ٹیکس کے حصول سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ٹیکس کلیکشن 1449 ارب روپے رہی جو پچھلے سال اسی مدت میں 1200 ارب روپے تھی، جبکہ ٹیکس ریکوری ٹارگٹ 1952 ارب روپے ہے، اس سال 10 مہینے میں 1450 ارب ٹیکس جمع ہوا، اس طرح ٹیکس وصولی میں پچھلے سال کی نسبت 25 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس اکٹھا کرنا بہت کٹھن کام ہے، پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے میں ہر حکومت کو مشکلات رہیں، ملک میں طاقتور لوگ ٹیکس دینے کو تیار نہیں، یہ نہیں چاہتے کہ وہ ٹیکس کا بوجھ برداشت کریں، ٹیکس حکومت چلانے اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مہنگائی کے تینوں انڈیکس گزشتہ سال سے بہتر ہیں تاہم مزید بہتری آنی چاہئے، تیل اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا جو بھونچال آیا تھا اس میں کمی آئی، عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھتی ہے تو حکومت کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا، عالمی سطح پر تیل کی قیمت بڑھنے سے پاکستان میں بھی تیل کی قیمت بڑھتی ہے، ہمیں اس مہنگائی کو سہنا پڑتا ہے۔ عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت قطعی نہیں چاہتی کہ مہنگائی میں اضافہ ہو، مہنگائی میں کمی آئی ہے، لوگوں پر پریشر کو مزید کم کرنا ہوگا، گزشتہ مالی سال میں قومی بچتیں 13.2 فیصد تھیں، رواں مالی سال اجناس کے پیداواری شعبے میں 3.28 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال 1.4 فیصد تھا۔ وزیر خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق کپاس کی پیداوار میں 4.9 فیصد اور گنے کی پیداوار میں 27.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ چھوٹی فصلوں کی پیداوار میں 1.26 فیصد کمی ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ غلہ بانی میں 4.04 فیصد کا معمولی اضافہ، ماہی پروری کے شعبے میں 1.78 فیصد اضافہ اور معدنیات کے شعبے میں 4.38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اقتصادی جائزہ رپورٹ 2011-12ء کے مطابق بجلی و گیس کی تقسیم کے شعبے میں 1.62 فیصد کمی ہوئی جو گزشہ سال 7.25 فیصد تھی، رواں مالی سال فی کس قومی آمدن میں 2.33 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال فی کس آمدن 1372 ڈالر رہی جو گزشتہ سال 1258 ڈالر تھی۔ اقتصادی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی تا مارچ مالی خسارہ 5 فیصد رہا، گزشتہ مالی سال اسی مدت میں مالی خسارہ 5.5 فیصد تھا، محصولات میں آمدن و پیشگی ادائیگیوں پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا جبکہ چینی کی قیمت پر 15 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنیکا نظام ختم کیا گیا اور رواں مالی سال جولائی تا مارچ سرکاری قرضوں میں 1315 ارب کا اضافہ ہوا۔ وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ یہ سال پوری دنیا کیلئے کٹھن ثابت ہوا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ملک میں اس سال شرح نمو 3.7فیصد رہی، ہماری معاشی ترقی کی شرح گزشتہ سال3فیصد تھی، ہمارے لوگوں اور افواج نے اس سال بھی قربانیاں دیں، سندھ اور بلوچستان میں بارشوں سے 3 ارب ڈالرکا نقصان ہوا۔ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ معاشی طورپرکئی لحاظ سے یہ سال اچھا اورکئی لحاظ سے برا رہا، اس سال یہ تاثر رہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے یہ خطہ موزوں نہیں، ملک میں اس سال غیر ملکی سرمایہ کاری کم رہ، سال 2012ء پاکستان کیلئے اچھا ثابت ہوا، کسی بھی حکومت کے ہاتھ میں ایسا کوئی ہتھیار نہیں کہ وہ مہنگائی کو کم کراسکے، ہم نے بھی اس مہنگائی کو سہا ہے، کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ مہنگائی بڑھے، یہ تو ایک مجبوری ہے جو ہم سہہ رہہے ہیں، فیول اور انرجی کی قیمتوں میں جو بھونچال آیا ہوا تھا اس میں امید ہے کہ کمی آئے گی، بجٹ میں بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔ اس سال کنزیومر پرائس انڈیکس 10.8فیصد رہا، مہنگائی کی شرح 10.8 فیصد رہی، مہنگائی کم کرنے کا ایک طریقہ ہے کہ قرض کم سے کم لیا جائے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی تو بڑھی لیکن حکومتی اخراجات میں کمی ہوئی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں 3سال سے مہنگائی کی شرح کم رہی، سویلین حکومت کے اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں 10فیصد کم رہے، ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی سے عوام پریشان ہیں- جس کے لیے حکومت نے اقدامات کی، سیلاب اور معاشی بدحالی سے معاشی ترقی کی شرح میں کمی آئی، سیلاب اور معاشی مشکلات نہ ہوتیں تو ترقی کی شرح 4 فیصد ہوتی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہعالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھتی ہے توحکومت کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا، عالمی سطح پر تیل کی قیمت بڑھنے سے پاکستان میں بھی تیل قیمت بڑھتی ہے، مہنگائی سیاسی ایشو نہیں، حکومت سمیت تمام جماعتیں پریشان ہیں، ٹیکس ریونیو کے لحاظ سے یہ پاکستان کے لیے تاریخی سال ہے، مہنگائی کم کرنے کے لیے حکومت اور عوام سب کو ملکر کام کرنا ہوگا،اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کو کم کرنے کیلئے سخت مانیٹری پالیسی اپنائی۔ حکومت عوام کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے، حکومت نہیں چاہے گی کہ بجلی، گیس ودیگر چیزوں کی قیمتیں بڑھیں۔