پاکستان
29 جنوری ، 2012

کے ٹو سر کرتے ہوئے روسی کوہ پیمازخمی

کے ٹو سر کرتے ہوئے روسی کوہ پیمازخمی

اسکردو…پاکستان کا سردموسم ان دنوں غیر ملکیوں کو بھی اپنی طرف کھینچ رہاہے۔برفانی چٹانوں پر مہم جوئی کے لئے غیرملکی کوہ پیما پاکستان پہنچ گئے۔بلند ترین چوٹیوں کو سرکرنے کے لئے پاکستانی کوہ پیما حسین سدپارہ اور غیر ملکی کوہ پیما بیس کیمپ پہنچ گئے ہیں۔کے ٹو بیس کیمپ سے ملنے والی اطلاع کے مطابق روسی مہم جو ٹیم کے ممبران کو گزشتہ ہفتے کے دوران شدید موسمی دباوٴ کا سامناکرنا پڑا اِس دوران کیمپ ٹو پر طوفانی ہواوں کے باعث مہم جو ٹیم کے خیمے اُکھڑ گئے اور شدید سردی کے باعث روسی کوہ پیما مسٹر ویلادمیر بلوس کے دائیں ہاتھ کی ایک انگلی اور بائیں ہاتھ کی تین انگلیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔ زخمی کوہ پیما کو آئس اسٹریچر کے ذریعے کیمپ ٹو سے کیمپ ون اور کیمپ ون سے بیس کیمپ تک لایا گیا۔جس کے بعد انہیں عسکری ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کے زریعے اسکردو لایا گیا جہاں سے وہ ماسکو روانہ ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب کے ٹو کے قریب واقع 8075 میٹر بلند ہیڈن پیک ونٹر ایکسپڈیشن کے ممبران طویل مسافت طے کر کے بیس کیمپ پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے مہم جوئی کیلئے موسم صاف ہونے کا انتظار کیا اور آج سے مہم جوئی شروع کردی ہے۔ ہیڈن پیک بیس کیمپ سے جیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی کوہ پیما نثار حسین سدپارہ نے کہا کہ تمام ممبران خیریت سے بیس کیمپ پہنچ گئے ہیں اور تمام ممبران ہیڈن پیک کی بلندی کو شکست دینے اور نیا عالمی ریکارڈ بنانے کیلئے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہے۔

مزید خبریں :