07 جون ، 2012
اسلام آباد … چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پنجاب میں 22 ارب روپے کے لیپ ٹاپ تقسیم کر دیئے گئے جبکہ گوجرانوالہ میں بچیاں قبرستان میں پڑھنے پر مجبور ہیں، عدالت جو کر رہی ہے وہ ایگزیکٹو کا کام ہے، عدالت اپنا کام کب کرے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب کے 628 اسکولوں میں سہولیات میسر نہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گوجرانوالہ کے قبرستان میں اسکول کے قیام کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ جب تک کیس سپریم کورٹ میں نہیں آتا، سرکار کچھ نہیں کرتی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے قبرستان میں قائم اسکول کیلئے 4 کروڑ روپے مختص کردیئے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اخبار کی تصویر دیکھیں، قبر پر بلیک بورڈ پڑا ہوا ہے۔ ا نہوں نے استفسار کیا کہ پنجاب میں کم سہولیات والے مزید کتنے اسکول چل رہے ہیں، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں 628 اسکول ایسے ہیں جہاں طلباء کو تمام سہولیات میسر نہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب نے ایسے اسکولوں کیلئے 5 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے تمام چیف سیکریٹریز سے کم سہولیات والے اسکولوں کی 4 ہفتوں میں تفصیلات طلب کرلیں۔