09 جون ، 2012
کراچی… بحریہ ٹاوٴن کے ترجمان نے کہا ہے کہ 1996ء سے لے کر آج تک ہر احتساب ادارے اور ہرحکومت نے بحریہ ٹاوٴن کے معاملے کی تفتیش کی اور ان تمام سربراہوں نے چاہے وہ احتساب بیورو ہو یا نیب بحریہ ٹاوٴن کو کلیئر کیا۔ ترجمان نے کہا اس تمام عرصے میں کسی بھی عدالت نے بحریہ ٹاوٴن کے خلاف فیصلہ نہیں دیا، ترجمان نے نیب کی طرف سے ڈی ایچ اے کے معاملے پر تفتیش کھولنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اورکہا بحریہ ٹاوٴن نے تقریباً 25,000 پلاٹوں کا معاہدہ ڈی ایچ اے کے ساتھ قانون کے عین مطابق کیا جس کی رو سے فوج کے ریٹائرڈ جونیئر اور نان کمیشنڈ اہلکاروں اورشہداء کو پلاٹ دیئے گئے اس منصوبے پر فوج کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا بلکہ عالمی تعمیراتی معیار کے مطابق 28 ارب روپے ڈی ایچ اے کو کما کر دیئے۔ ترجمان نے کہاکہ اس وقت بحریہ ٹاوٴن کے خلاف شدید پروپیگنڈا ہورہا ہے، یہ پروپیگنڈا کرنے والے وہ لوگ ہیں جن کو بحریہ ٹاوٴن سے ذاتی بغض ہے اورجن کی ذاتی خواہشات کی تکمیل بحریہ ٹاوٴن نے نہیں کی ترجمان نے کہاکہ ایسے سیاستدان بھی بحریہ ٹاوٴن پر تنقید کررہے ہیں جو پہلے بحریہ ٹاوٴن کی تعریف کرتے تھے یہ لوگ اس خوف کا شکار ہیں کہ بحریہ ٹاوٴن ان کے مخالفین کی الیکشن میں حمایت کرے گا۔