13 جون ، 2016
مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں کھل کر باتیں کیں،ان کا کہنا تھا کہ ہماری چین سے دوستی، ان کا بھارت کی طرف جھکاؤ، یاروں سے بات بگڑ گئی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا سے تعلقات کشیدہ ہیں، ایف سولہ طیاروں کا باب بند ہوگیا، اپنی خودمختاری اور جوہری صلاحیت پر سمجھوتا یا سودے بازی نہیں کرسکتے، افغانستان میں اسٹریٹجک ڈیپتھ کا نظریہ ختم ہوچکا، سیکیورٹی ادارے خارجہ پالیسی کو کنٹرول نہیں کرتے۔
دفاع اور خارجہ امور کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں سیکریٹری دفاع جنرل ریٹائرڈ عالم خٹک نے ریاست کا فیصلہ سنا دیا کہ امریکا سے ایف سولہ طیاروں کی ڈیل کا چیپٹر کلوز ہوچکا، اب پاکستان اردنی ایف سولہ خریدے گا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کا استعمال کرے گا۔
نوشکی میں ڈرون حملے کے بعد ایوان بالا کی قائمہ کمیٹیوں کی گرما گرم بیٹھک ہوئی تو سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایسا لگتا ہے واشنگٹن میں نہ کوئی ہمارا دوست ہے نہ ہماری آواز، سمجھ میں نہیں آتا کہ امریکیوں کی پالیسی کیا ہے، طالبان سے بات چیت یا ان پر حملے۔
سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بتایا کہ پاک، چین اقتصادی راہداری اور بیجنگ سے اسلام آباد کی بڑھتی قربت بھی واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی کی وجوہات میں سے ایک ہے جبکہ امریکا کی جانب سے بھارت کی جانب بڑھتی نظر کرم اس کشیدگی کی وجہ ہے۔
اعزاز چوہدری نے صاف کہہ دیا کہ ملکی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور جوہری استعداد کے معاملات پر واشنگٹن سے کوئی سودے بازی یا سمجھوتہ نہیں کرسکتے، امریکا سے کہا گیا ہے کہ ہمیں بتادیا جائے کہ افغان امن عمل بات چیت سے آگے بڑھانا ہے یا جنگ سے، وزیراعظم کی ہدایت ہے جب ہی افغانستان سے آنےوالے تلخ بیانات کاجواب نہیں دے رہے، ایسا ہرگز نہیں کہ ہمارے پاس زبان یا بازو نہیں۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ امریکا پر کسی قسم کا انحصار نہیں ہے، افغانستان میں ’اسٹریٹجک ڈیپتھ‘ کا تصور نیشنل ایکشن پلان کےآتے ہی ختم ہو گیا تھا، ڈالروں کی تلاش میں نہیں، ہمیں اپنے قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔