05 اگست ، 2016
لاکھوں میں ایک شمیم آراء برطانیہ میں انتقال کرگئیں، علی گڑھ میں آنکھ کھولنے والی پتلی بائی 1956ء میں فلم کنواری بیگم سے بطور شمیم آرا فلمی دنیا کا حصہ بنیں۔
شمیم آراء نے سہیلی ، بھابی، نائلہ، دوراہا اور ہمراز جیسی کئی سپر ہٹ فلموں میں اداکاری کی، بیٹا ، منڈا بگڑا جائے اور ہاتھی میرا ساتھی جیسی سپر ہٹ فلموں کی ڈائریکشن دی۔
پچاس، ساٹھ اور ستر کی دہائی میں شمیم آرا فلمی دنیا کے چند بہترین ستاروں میں شمار کی جاتی رہیں، ان کے اسٹائل کو ہر سطح پر اپنایا گیا،متعدد لازوال فلمیں جن میں سہیلی، قیدی، دیوداس، نائلہ، ہمراز، صاعقہ، فرنگی، سالگرہ شامل ہیں،اداکاری کے ساتھ بطور پروڈیوسر صاعقہ اور بطور ہدایتکارہ جیو اور جینے دو سےکامیاب سفر کا آغاز کیا۔
شمیم آراء نے 3 شادیاں کیں، بلوچستان کے سردار رند سے پہلی، ڈائریکٹر فرید احمد سے دوسری اور ڈائریکٹر دبیر الحسن سے تیسری شادی کی، جسے مرتے دم تک نبھایا۔
بطور ہدایتکارہ 4 نگار ایوارڈز اپنے نام کئے، ان کی آخری فلم 1999ء میں بطور ہدایتکارہ پل دو پل تھی، 6 سال تک کومہ میں رہنے کے بعد پاکستانی فلمی صنعت کا عظیم سرمایہ ہمیشہ کے لیے داغ مفارقت دے گیا مگر ان کی 4 سو سے زائد فلمیں اس عظیم اداکارہ کے نام اور کام کو دیر تک زندہ رکھیں گی۔
اداکارہ ، ہدایت کارہ اور فلمساز شمیم آراء کو اپنے وطن سے بہت محبت تھی اور اپنے ملک سے دوری انہیں اکثر دکُھی کردیتی تھی ، اس بات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں بھی کیا۔