21 ستمبر ، 2016
تازہ اور میٹھے پانی کی خوب صورت اور بڑی ’منچھر جھیل‘پردیسی پرندوں اور مچھلی کی کئی اقسام کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں کےرہنے والےکشتیوں میں گھر بناتے ہیں اور روزانہ رات کو چاول کی پتیلی کشتی کے تخت پر پلٹ کرمل کر کھانا کھاتے ہیں۔کشتی میںہی دکان بناتے ہیں جہاں استعمال کی تمام اشیاء دستیاب ہوتی ہیں۔
بیضوی شکل کی یہ جھیل سیہون شریف سے 25 کلو میٹر دُور بوبک شہر کے قریب کھیر تھر سلسلۂ کوہ کے دامن میں واقع ہے۔
اس جھیل میں رہنے والے مچھیرے مختلف ذات برادریوں سےتعلق رکھتے ہیں۔ یہ مچھلی کا کاروبار کرتے اورمنچھرکےدوسرےمچھیروں سے مچھلیاں خرید کرمارکیٹ تک پہنچاتے ہیں۔پچاس سے زیادہ اقسام کی مچھلیاںان کی گزر اوقات کا ذریعہ ہیں۔
مچھلی کا شکار اگست سے مئی تک کیاجاتا ہے۔ جون اور جولائی میںشکارپرپابندی ہوتی ہےکیوں کہ ان دو مہینوں کے دوران مچھلیاں انڈے دیتی ہیں اور ان کی نسل کی افزائش ہوتی ہے۔
کچھ مچھیرے کشتیاں بنانے کے ماہر کاریگر ہیںجو دوسری ذات کےمچھیروں کو فروخت کر کے گزر بسر کرتے ہیں۔
اس جھیل میں چلنے والی کشتیاں لکڑی سے بنی ہوتی ہیں جوچپوئوں کے ذریعے چلائی جاتی ہیں۔ یہ کشتیاں چار اقسام کی ہوتی ہیں۔
منچھر جھیل کے جوان، بوڑھے مرد اور عورتیں، حتیٰ کہ چھ سات برس کے بچے اور بچیاں بھی بڑی آسانی سے کشتیاں چلا لیتے ہیں۔تیراکی میں تو ان کا کوئی ثانی نہیں۔
اکثر مچھیرے کشتیوں میں ہی گھر بنا کر رہتے ہیں، جس میں کھانا پکانے اور دیگر ضرورتوں کا سامان بڑے سلیقے سے رکھا جاتا ہے۔کافی کشتیوں میں تو دکانیں بھی بنی ہوتی ہیں، جہاں استعمال کی ساری چیزیں بہ آسانی مل جاتی ہیں۔
اکثر مچھیروں کے پاس ریڈیو، موبائل اور ٹیپ ریکارڈز ہوتے ہیں، جن سے وہ دل بہلاتے ہیں، نوجوان سگریٹ پیتے ہیں، جب کہ بوڑھے مرد اورعورتیں حقہ پیتے ہیں۔ تقریباً ہر کشتی میں حقہ ضرور نظر آئے گا۔
یہاںکے مچھیرے صبح ناشتے میں چائے، پاپے، دوپہر میں چاول یا گندم کی روٹی کے ساتھ مچھلی یا کسی پرندے کا گوشت پکاتے ہیں۔
چاول تورات کو پکانا معمول کاکام ہوتاہے۔ وہ روزانہ رات کو کشتی کا تخت دھو کر اس پرچاولوں کی دیگچی پلٹتے ہیں ، پھر گھر کے سارے افراد مل کر کھاتےہیں۔