16 اکتوبر ، 2016
کشمالہ نجیب۔۔۔شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کا شمار قوم کے اُن عظیم رہنماؤں اور محسنوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے قیامِ پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا ، آج اُن کا 65 واں یومِ وفات منایا جارہا ہے۔
نوابزادہ لیاقت علی خان 1857 کی جنگ آزادی کے بعد مسلم رہنماؤں کی ان نمائندہ شخصیات میں شامل ہیں، جو برطانوی راج کے خاتمے اور مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن کی جدوجہد میں پیش پیش رہے۔
مشرقی پنجاب کے زمیندار گھرانے میں آنکھ کھولنے والے لیاقت علی نے علی گڑھ سے 1919ء میں گریجویشن مکمل کی اور 1921ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی، 1923 ءمیں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد 1926ء سے 1940 ءتک یوپی کی مرکزی مجلس قانون ساز کے رکن رہے۔
قائداعظم کو لیاقت علی خان پر بڑا بھروسہ تھا،اس لئے قائد اعظم آپ کو دستے راست کہ کر پکارا کرتے تھے۔
قائداعظم کے وفات کے بعد نواب زادہ خان نے مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور قیادت کے خلل کو پورا کرنے کی کوشش کی۔16 اکتوبر 1951 کولیاقت علی خان کو راولپنڈی میں شہید کر دیا گیا۔