03 نومبر ، 2016
کراچی میں صبح سویرے دو ٹرینوں میں تصادم کے باعث 17 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، جبکہ 50 سے زائد زخمی مختلف اسپتالوںمیں زیر علاج ہیں، حکام فی الحال حادثے کی وجوہات بتانے سے قاصر ہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کراچی میں ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔
کراچی کا علاقہ لانڈھی میںجمعہ گوٹھ اسٹیشن پر فرید ایکسپریس صبح 7 بجکر 18 منٹ پر رکی ہوئی تھی،کہ اچانک پیچھے سے تیز رفتاری کے ساتھ آنے والی زکریا ایکسپریس نے زور دار ٹکر ماری،ٹکر اتنی زور دار تھی کہ دور دراز علاقوں تک سنی گئی۔
تصادم سے فرید ایکسپریس کی3 بوگیاں تباہ ہوگئیں جبکہ زکریا ایکسپریس کےانجن کو نقصان پہنچا، ریسکیو اہلکاروں نے ڈبے کاٹ کر کئی مسافروں کو نکالا۔
راستہ خراب ہونے کےباعث ریسکیو ٹیموں کو آپریشن اور مشینری پہنچانے میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔ موقع پر آرمی کی ریسکیو ٹیموں نے بھی مسافروں کو ریسکیو کیا، حادثے کے زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا ، عباسی اور سول ہسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔ جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
حادثے کے نتیجے میں متعدد مسافر اپنی زندگی کی بازی ہارگئے، کسی کا باپ گیا، کسی کی ماں ،کسی کا بھائی گیا تو کسی کی بیٹی۔لیکن واقعہ کیوں ہوا، یہ جواب کسی کے پاس نہیں۔
اسپتالوں میں 50 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا ہے، زخمیوں میں ننھے مسافر بھی موجود تھے۔اسپتال میں موجود زخمیوں کا کہنا تھا کہ ہولناک حادثے میں متعدد افراد سامان اور ٹرین کے تباہ شدہ ڈبوں کے درمیان دب گئے۔
ڈی سی ریلوے کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے ریلوے کا ایک ٹریک بحال کردیا گیا ہے، جبکہ حکام کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔
دوسری طرفی وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ٹرین حادثے کی تحقیقات کے لئےفیڈرل انسپکٹر آف ریلویز کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے جوکل سے اپنی کارروائی کرے گی۔
سعد رفیق نے کہا کہ تحقیقات کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جاں بحق اور زخمیوں کے عزیزوں کو اسپتالوں تک جانے کےلیے فری ریل ٹکٹ دیا جائے گا۔
ذرائع ریلوے کا کہنا ہےکہ کراچی ٹرین حادثہ زکریا ایکسپریس کے ڈرائیور کی غفلت کا نتیجہ ہے،زکریا ایکسپریس کے ڈرائیور نے سگنل کو نظر انداز کیا ہے۔