25 نومبر ، 2016
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے، ہمارا ایک جوان شہید ہوتا ہے تو ہم ان کے 3مارتے ہیں لیکن ہم سویلین آبادی پرفائرنگ نہیں کرتے ، جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ ہر معاملے پر مذاکرات کریں گے اگر مسئلہ کشمیربھی ایجنڈے میں شامل ہو۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں معمول کی کارروائی معطل کر کے لائن آف کنٹرول کی صورت حال پر بحث کی گئی، اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نریندر مودی گجرات سے قتل عام کا جو ورثہ لائے اسے پورےخطے پر مسلط کر رہے ہیں،ہم پاکستان کی سرحدوں، فضائوں اور پانیوں کا دفاع مکمل صلاحیت کے ساتھ کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید نے کہا کہ ایل او سی پر ہونے والے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دیا جاتا ہےہم ایک لاش اٹھاتے ہیں وہ تین اٹھا کر جاتے ہیں، ہم اپنی سرحدوں ،پانیوں اور فضاوں کا ہر قیمت پر دفاع کررہے ہیں، اگر جنگ مسلط کی گئی تو تمام صلاحیت سے بھرپور جواب دیں گے۔
ایم کیوایم کے رکن محمد کمال نے کہا کہ بھارت ایل او سی پر بھاری توپ خانے کا استعمال کر رہا ہے اور حکمران کہتے ہیں کہ جنگ نہیں چھیڑنی۔ کیا حکومت بھارتی پرتھوی میزائل کا انتظار کر رہی ہے۔
اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ سرتاج عزیز کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرکے بھارت کی سرزمین سےدنیا کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کرنا چاہیے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں ضرور شرکت کرنی چاہیے، پاکستان کو اپنا مقدمہ دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ ایل او سی کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل ارکان کے وزرائے خارجہ کو خط لکھا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ ہر معاملے پر مذاکرات کے لئے تیار ہے بشرطیکہ ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہو۔