15 دسمبر ، 2016
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ڈے نائٹ ٹیسٹ جمعرات سے برسبین میں شروع ہو رہا ہے۔ پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان مصباح الحق کو اپنے کیریئر میں سب سے مشکل سیریز میں سخت آزمائش کا سامنا ہے۔ مصباح الحق کہتے ہیں آسٹریلیا کو شکست دینے کے لیے یہ اچھا موقع ہے۔
میچ کے لئے تیز اور بائونسی پچ تیار کی گئی ہے۔ گراؤنڈ کیوریٹر نے خبردار کیا ہے کہ وکٹ پر گھاس کے باعث پنک بال زیادہ سوئنگ ہوگی۔ بیٹسمینوں کو پچ سے زیادہ کنڈیشنز اور موسم سے پریشانی ہوسکتی ہیں۔ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ آخری تین ٹیسٹ میچز کے علاوہ پاکستان ٹیم چھ برسوں سے اچھا پرفارم کر رہی ہے۔
برسبین کی کنڈیشنز ، پنک بال اور مصنوعی روشنیوں میں میچ بھی چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑی فیلڈنگ میں سخت محنت کررہے ہیں، سلپ کیچنگ میں بہتری نظر آئے گی، یاسر شاہ مکمل فٹ اور ٹیم کو دستیاب ہیں۔ محمد عامر کو آوازیں کسنے کا کوئی ایشو نہیں ہوا۔
دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا اور کرکٹرز ایسوسی ایشن کے درمیان معاوضے کے معاملے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے لیکن آسٹریلوی کپتان اسٹیو اسمتھ کا کہنا ہے کہ میں اس وقت معاوضے کا نہیں، وہاب ریاض کا سوچ رہا ہوں جو 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کر رہا ہے۔
معاوضے کا معاملہ طے کرنا کرکٹرز ایسوسی اور بورڈ کا کام ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم آسٹریلوی سرزمین پر 11ٹیسٹ سیریز کھیل چکی ہے لیکن ابھی تک سیریز نہیں جیت پائی ہے۔ پاکستان کی آسٹریلیا میں آخری کامیابی دسمبر 1995 میں سڈنی ٹیسٹ میں تھی جب اعجاز احمد کی سنچری اور مشتاق احمد کی نو وکٹوں کی عمدہ کارکردگی نے اسے 74 رنز سے کامیابی دلائی تھی۔
برسبین میں ہوم سائیڈ 27 ٹیسٹ میچوں میں ناقابل شکست ہے، جن میں20 اس نے جیتے ہیں۔ گابا کی وکٹ اس وقت آسٹریلیا کی تیز ترین وکٹ سمجھی جاتی ہے۔ پاکستانی ٹیم نے برسبین میں چار ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں تین ہارے ہیں ایک ڈرا ہوا ہے۔ مصباح الحق سلو اوور ریٹ کی پاداش میں ایک میچ کی معطلی کے بعد دوبارہ پاکستانی ٹیم کی قیادت سنبھالیں گے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے آسٹریلوی کوچ مکی آرتھر اپنی سابقہ ٹیم کے مدمقابل ہو رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز ہارنے کے بعد آسٹریلوی ٹیم میں متعدد تبدیلیاں کی تھیں جو کارآمد ثابت ہوئیں اور آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو ایڈیلیڈ کے ڈے نائٹ ٹیسٹ میں شکست دی جس کے بعد سلیکٹرز نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے لیے انہی 12 کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کو برقرار رکھا ہے۔
آسٹریلوی ٹیم پاکستانی بیٹنگ کو بکھیرنے کے لیے فاسٹ بولر مچل اسٹارک پر نظریں جمائے بیٹھی ہے اور آسٹریلوی ٹیم کے پاس سنہری موقع بھی ہے کہ وہ پاکستانی بیٹنگ کی کمزوری سے بھرپور فائدہ اٹھائے۔ پاکستان کی موجودہ ٹیم میں صرف چار کھلاڑی مصباح الحق، یونس خان، سرفراز احمد اور محمد عامر اس سے قبل آسٹریلیا میں ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں۔