20 دسمبر ، 2016
روس نے سفیر پرحملے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانے کا اعلان کردیا، ترک صدر رجب طیب اردوان نے روسی صدر کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ حملہ ترکی اور روس کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے۔
روسی صدر نے دنیا بھر میں روسی سفارتخانوں کی سیکورٹی بڑھانے کا حکم دے دیا۔ امریکا، سلامتی کونسل ،پاکستان اور شام نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔
رجب طیب اردوان نے اپنے ایک وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ان کی روسی صدر پیوٹن سے بات ہوئی ہے اور دونوں ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے پر متفق ہیں ۔
اپنے پیغام میں صدر اردوان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا حملہ ترکی اور روس کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش ہےجبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سفیر کا قتل ترکی اور روس کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کے علاوہ اس کا مقصد شام میں جاری قیام امن عمل کی کوششوں کو نقصان پہنچانا ہے ۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کا کہنا ہے کہ 'دہشت گردی اس طرح جاری نہیں رہ سکتی، ہم اس سے لڑنے کے لیے پر عزم ہیں، اس طرح کا واقعہ ترکی اور روس کے درمیان تعلقات کو خراب نہیں کرسکتا۔
ادھر امریکی وزارتِ دفاع کے ترجمان جان کربی نے ترکی میں روسی سفیر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا تشدد کے اس واقعے کی مذمت کرتا ہے ، اس کے پیچھے کوئی بھی ہو ، امریکا نے تحقیقات میں تعاون کی پیشکش بھی کی ہے جبکہ روس نے تحقیقات کے لیے ایک ٹیم انقرہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے ۔
شامی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی ترکی میں روسی سفیر کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھیانک واقعہ قرار دیا ہے۔
ادھر ترک پولیس نے حملہ آور کی بہن اور ماں کو حراست میں لے لیا ہے ۔ پولیس حکام کے مطابق ان افراد کو صوبہ عدن سے تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے ۔