پاکستان
01 جنوری ، 2017

علاج کیلئے بھارت جانیوالی پاکستانی خاتون4سال سے قید

علاج کیلئے بھارت جانیوالی پاکستانی خاتون4سال سے قید

 

علاج کے لئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی خاتون اپنی کمسن بیٹی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی جیل میں 4سال سے قید ہے،جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خاتون کو فوری طور پر پاکستان بھیجنے کا حکم دیدیا ۔

بھارتی حکام نے عدالت میں رپورٹ پیش کی ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے خاتون کی قومیت کی تصدیق نہیں کی، اس لیے پاکستان نہیں بھیجا جاسکتا۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کےمطابق پاکستانی شہر حیدر آباد کی رہائشی روبینہ علاج کے لئے نومبر 2012 میں شوہر اور 4 ماہ کی بیٹی کے ساتھ نئی دہلی آئی، دغا باز شوہر انہیں دہلی میں لاوارث چھوڑ کر رقم اور پاسپورٹ لے کر غائب ہو گیا۔

اخبار کے مطابق ماں بیٹی کی حالت پر رحم کھاتے ہوئے لوگوں نے رقم جمع کی اسے واہگہ بارڈر بھیج دیا، لیکن پاکستانی حکام نے مناسب دستاویزات نہ ہونے کے باعث سفر کرنے کی اجازت نہیں دی،پھر کچھ لوگوں نے اسے مقبوضہ جموں بھیجا جہاں انہیں 6 نومبر 2012 کو سیکورٹی فورسز نے گرفتار کرکےنومولود بیٹی سمیت جیل بھیج دیا ۔

روبینہ کی کہانی شاید دنیا کے سامنے نہ آتی اگر انسانی حقوق کے وکیل میر شفقت مقبوضہ جموں کشمیر کی کوٹ بھلوال جیل کا دورہ نہ کرتے۔

2014 میں میر شفقت کے دورہ جیل کے دوران ماں بیٹی سے اتفاقی ملاقات ہو گئی،وہ اس وقت سے روبینہ کی ملک بدری کے حق کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں،2014 میں خاتون کی رہائی کےلیےمقدمہ درج ہوا تو عدالت نے جیل حکام کوماں بیٹی کو ملک بدر کرنےکاکہا ۔

لیکن بھارتی حکام نے عدالت کو بتایا ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمیشن سے روبینہ کی قومیت کی تصدیق کی درخواست کی جو تاحال نہیں ہوسکی ۔ روبینہ کی وطن واپسی پاکستانی حکام کی تصدیق کے بغیر ممکن نہیں ۔

مزید خبریں :