17 جنوری ، 2017
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر حافظ حمداللہ نے سینیٹ کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی شراب نوشی کا معاملہ اٹھا دیا، بولے پارلیمنٹ لاجز سے بوتلیں ملتی ہیں تو بچے سوال کرتے ہیں۔
جس پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے جواب دیا کہ ممکن ہے بوتلوں میں فریش جوس آتا ہو۔
حافظ حمد اللہ نے کہا کہ ایک طرف تو ہم 62/63 کی بات توکرتے ہیں، لیکن شرم آتی ہے کہ پارلیمنٹ لاجزمیں روزانہ بوتلیں ملتی ہیں، پارلیمنٹرینز شراب کیوں پیتے ہیں؟
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے حافظ حمداللہ کو اس معاملے پر بولنے سے روکتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کے عیبوں پر پردہ ڈالنا چاہیے، آپ یہ بات کرکے اپنا مذاق اڑانا چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی، لاجزسے متعلق ہاؤس کمیٹی کے سربراہ سے بات کرنی چاہیے۔
حافظ حمداللہ بولے، جب بھی یہاں شراب نوشی کی بات کرتا ہوں آپ روکتے ٹوکتے کیوں ہیں؟ پارلیمنٹ لاجز میں شراب کی درجنوں بوتلیں ملتی ہیں، کیا دس پندرہ ہزار تنخواہ لینے والے صفائی کرنے والے شراب پیتے ہیں؟ بچے پوچھتے ہیں کہ یہاں شراب کون پیتا ہے؟ شرم آتی ہے بچوں کو کیا جواب دوں۔
سینیٹ کے اجلاس میں حافظ حمداللہ نے الزام لگایا کہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے نکلنے والے کروڑوں روپے گننے کے لیے مشینیں منگوائی گئیں اور راستے میں نوٹ غائب ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے نیب نےکروڑوں روپے، ہیرے اور زیورات برآمد کیے، نوٹ گننے کے لیے مشینیں لائی گئیں اور راستے میں نوٹ غائب ہوگئے، کرپشن کرتے ہیں اور رشوت دے کر رہائی مل جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام پارلیمنٹیرینز کا میڈیکل ٹیسٹ کرائیں، پتہ لگے کہ لاجز میں کون شراب پیتا ہے، اسلام سمیت ہر مذہب میں شراب حرام ہے، اس کی ممانعت کی ترمیم کی مخالفت کسی اقلیت نے نہیں مسلمان پارلیمنٹیرینز نے کی۔
سینیٹر نہال ہاشمی نے شاہی سید سے گزارش کی کہ وہ درویش بنانے کا کوئی فارمولا ہی دے دیں، سینیٹر مشاہد اللہ خان بولے ممکن ہے بوتلوں میں فریش جوس آتا ہو، آج کل یہ کاروبار بھی چل رہا ہے۔
مشاہداللہ نے پہلے تو عدم کا شعر سنایا پھر بولے یہاں تو شاید ٹن پارٹی کا ذکر ہورہا ہے، لیکن حافظ حمداللہ فکر نہ کریں، میں شراب طہورا والا ہوں۔