17 جنوری ، 2017
اسلام آباد میں تشدد کا شکار ہونے والی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کی انکوائری رپورٹ میں جج کی بیوی ماہین تشددکی ذمہ دار قرار دی گئی ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں طیبہ پر تشدد کی تصدیق ہوگئی، طیبہ کے جسم کے 22 حصوں پر تشدد کے نشانات ہیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیبہ کےبیان اور دیگرشواہد سےتصدیق ہوتی ہےکہ طیبہ پرتشدد کیاگیا،جج راجہ خرم بلاواسطہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج نے کمسن بچی کو ملازمہ رکھ کر غیر قانونی کام کیا، گھر میں بچی پر تشدد سے جج راجہ خرم کیسے بے خبر رہ سکتے ہیں۔
دوسری طرف طیبہ کے والدین کی شناخت کا معمہ بھی حل ہو گیا، ڈی این اے رپورٹ کے مطابق محمد اعظم اور نصرت بی بی ہی طیبہ کے والدین ہیں۔
طیبہ نے 9جنوری کو میڈیکل بورڈ کے اجلاس میں اپنے والدین کو شناخت کر لیا تھا، مجموعی طور پر پانچ جوڑوں نے طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کیا تھا،طیبہ کے حقیقی والدین اعظم اور نصرت کا تعلق جڑانوالہ کے نواحی گاؤں سے ہے۔