16 فروری ، 2017
پاکستان سپر لیگ کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں فاسٹ بولر محمد عرفان مشکل میں دکھائی دے رہے ہیں۔ اسلام آباد یو نائیٹڈ کے عرفان کو سٹے بازوں نے پانچ بار پیشکش کی تھی ۔ عرفان نے پانچوں پیشکشوں کو پی ایس ایل اینٹی کرپشن یونٹ کو رپورٹ کرنے سے گریز کیا۔ پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے مطابق آفر کو رپورٹ نہ کرنا بھی سنگین جرم ہے۔
ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد عرفان کو یہ پیشکش سٹے باز محمد یوسف نے کی تھی۔ یوسف کئی پاکستانی کھلاڑیوں کے دوست بتائے جاتے ہیں۔ اور گذشتہ کئی ماہ سے پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ رابطے میں تھے۔ انہیں علم نہیں تھا کہ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے حکام ان کی نگرانی میں مصروف ہیں۔ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے رابطہ ہے۔
اس لئے این سی اے نے بھی آئی سی سی کی مدد کی اور دونوں کے مشترکہ آپریشن میں ناصر جمشید کو ان کے گھر اور یوسف کو لندن کے ایئرپورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اس بار سٹے بازوں کے بین الاقوامی گروہ کو بے نقاب کیا جائے گا۔ یوسف سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس کیلئے کام کرتے ہیں اور اس سازش کے پیچھے اصل کردار کون کون ہے۔
پی سی بی حکام کو یقین ہے کہ ان سٹے بازوں کے گروہ کو سامنے لاکر اس پوری سازش سے پردہ اٹھایا جائے گا۔ یوسف سے سے پوچھا جائے گا کہ کون کون سا کھلاڑی ان کے لئے کام کرتا ہے اور وہ کن کن سے ماضی میں میچ فکسڈ کراچکے ہیں۔ شرجیل خان اور خالد لطیف کے ابتدائی بیان کو بنیاد بناکر بھی تحقیقات کو آگے بڑھایا جائے گا۔
شرجیل خان اور خالد لطیف کا اعترافی بیان حکام کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ دونوں نے اعتراف جرم کرتے ہوئے سنسنی خیز انکشاف کئے ہیں۔ ان بیانات کی روشنی میں ناصر جمشید کو پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ ناصر جمشید ماضی میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے اسکینڈل میں شہ سرخیوں میں آچکے ہیں۔ پی سی بی خالد لطیف اور شرجیل خان کے بینک اکائونٹ کی تٖفصیلات طلب کر لی ہے۔
نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے اطلاعات پہلے سے تھیں لیکن شک کا فائدہ دیتے ہوئے کھلاڑیوں کو کھیلنے دیا گیا۔ انہوں نے برطانیہ میں ہونے والی کارروائی کے متعلق کہا کہ ہمارے پاس جو معلومات ہیں اور آئی سی سی کے پاس جو معلومات ہیں اس کا تبادلہ کیا جارہا ہے اور اسی کی بنیاد پر یہ کارروائی ہورہی ہے۔
ہمارے اینٹی کرپشن یونٹ کے بیشتر افراد آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ انٹیلی جنس افسر ہیں جنھوں نے بڑی ذمہ داری سے کام کیا اور کچھ کھلاڑیوں کا بھی تعاون ہے جنھوں نے بتایا کہ کس طرح کی پیش کش ہوئی ہے۔ شرجیل خان اور خالد لطیف نے جو کیا ہے وہ اس کو مانتے ہیں اور معافیاں بھی مانگ رہے ہیں۔
البتہ انہیں تفصیلی چارج شیٹ جاری کردی جائے گی۔ پی ایس ایل چیف نے کہا کہ پہلے ہمیں ایک کھلاڑی نے گڑبڑ سے متعلق آگاہ کیا، ہم اس بارے میں ایکشن سے متعلق سوچ ہی رہے تھے کہ دوسری اطلاع ملی کہ یہ چیز پہلے ہی میچ میں ہونے جارہی ہے۔ یہ اتنا بڑا دھچکہ تھا کہ میرے تو پاؤں تلے زمین ہل گئی تھی۔