خصوصی رپورٹس
20 فروری ، 2017

سندھ کے بعد پنجاب میں بھی رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ

سندھ کے بعد پنجاب میں بھی رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ

 

طارق معین صدیقی
صوبہ پنجاب میں رینجرز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سندھ میں رینجرز کی تعیناتی 90 کی دہائی میں کی گئی جو آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت پورے صوبے کیلئے ہوئی جبکہ رینجرز کو خصوصی اختیارات صرف کراچی کے لیے دئیے گئے۔

رینجرز کے صوبے میں قیام کی مدت ایک سال ہوتی ہے جسے ہرسال توسیع دی جاتی ہے، انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق چار کے تحت رینجرز کو تلاشی، چھاپے، گرفتاری اور شرپسند عناصر کو کنٹرول کرنے کے لیے ہتھیار استعمال کرنے کے اختیارات حاصل ہیں، ان اختیارات کے تحت رینجرز کا کام دہشت گردی، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام ہےجبکہ اس قانون کے تحت جے آئی ٹی کا اختیار کا بھی حاصل ہے۔

گزشتہ سال ختم ہوجانے والے تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت رینجرز کو 90 روز تک تفتیش کے لیے تحویل میں رکھنے کے اختیارات بھی حاصل رہے، حکومت سندھ ہر تین ماہ بعد رینجرز کے خصوصی اختیار ات میں توسیع کرتی ہے، وفاقی حکومت اور اپیکس کمیٹی کے اجلاسوں میں قومی ایکشن پلان کے ساتھ رینجرز کو سندھ کے دیگر شہروں میں خصوصی اختیارات دینے کی سفارش کی جاتی رہی ہے۔

رینجرز کے اختیارات کے معاملے پر وفاق اور سندھ حکومت میں خاصی تناؤ بھی رہا، رینجرز کی تعیناتی پر توثیق کی قرارداد کو چار شرائط کے ساتھ پیش کیا۔

سندھ اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کرکے رینجرز اختیارات کو مشروط کردیا گیا،جس کے تحت پاکستان رینجرز (سندھ) کو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور فرقہ ورانہ قتل جیسے جرائم کے خلاف کارروائی کا اختیار ہو گا۔

ایسا شخص جو براہِ راست دہشت گردی میں ملوث نہ ہو اور اس پر صرف دہشت گردوں کی مدد، مالی اعانت، یا سہولت فراہم کرنے کا شک ہو، اسے وزیر اعلیٰ کی تحریری اجازت کے بغیر کسی بھی قانون کے تحت حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔

اگر کسی شخص کے خلاف بیان کردہ الزامات ہوں تو اسے حراست میں لینے کیلئے سندھ حکومت کو مکمل شواہد پیش کرنا ہوں گے، جس کی بنیاد پر حکومت سندھ تفتیشی حراست کو منظوریا مسترد بھی کرسکتی ہے۔

رینجرز سندھ حکومت کے کسی دفتر یاحکام و اتھارٹی پر صوبائی چیف سیکریٹری کی پیشگی اجازت کے بغیر چھاپہ مارنے کی مجاز نہیں ہو گی، رینجر سندھ پولیس کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی معاونت نہیں کر سکے گی۔

قراردار کے مطابق سندھ حکومت آئندہ رینجرز اور سندھ پولیس کو اختیارات دیتے ہوئے قرارداد کی چار شرائط کو ملحوظ رکھے گی، ٹارگٹڈ آپریشن اور رینجرز کو خصوصی اختیارات صرف کراچی تک محدود ہیں، رینجرز کو سندھ کے مختلف اداروں کی عمارتوں میں رہائش اور دفاتر مہیا کئے گئے ہیں۔

سندھ حکومت رینجرز کو ایندھن، انفرااسٹرکچر اور آلات سمیت انٹرنل سیکیورٹی الاؤنس کی مد میں اربوں روپے ادا کررہی ہے۔

مزید خبریں :