21 مارچ ، 2017
بلوچستان کو ہشت زبان صوبہ ہونےکااعزاز تو حاصل ہےہی، خوش آئند بات یہ ہے کہ صوبے میں اردو کےساتھ ساتھ بلوچی، براہوی، پشتو، فارسی یا ہزارگی، سرائیکی، سندھی اورپنجابی تمام زبانوں میں ادب بھی تخلیق کیاجارہاہے اور شاعری بھی ہورہی ہے۔
عالمی یوم شاعری کی مناسبت سے کوئٹہ کی بلوچی اکیڈمی میں مقامی تنظیم کےزیراہتمام ایک محفل مشاعرہ منعقد کی گئی جس میں صوبےکےشعراء نے اپنا کلام سنایا۔ اس موقع پر نامور ادیب اورشاعر سرورجاوید کا جیو نیوز سے بات چیت میں کہناتھا کہ بلوچستان میں نوجوان شعراءبہت اچھاپرفارم کررہے ہیں، شاعری کے دن کےحوالے سے وہ کہہ سکتے ہیں کہ ادب اور شاعری میں بلوچستان کی تاریخ روشن رہی ہے،بلکہ اس کاحال بھی اچھا اور مستقبل بھی تابناک ہے۔
بلوچستان میں ادب اور شاعری کےحوالے سے بلوچی زبان میں شاعری کرنےوالے شاعر اوربلوچی اکیڈمی کےعہدیدار پناہ بلوچ کا کہناتھا کہ بلوچستان میں شاعری اور ادب کی ایک تاریخ ہے،قومی سطح پر بھی ہمارے شاعروں نے نام کمایا ہے اور اب بھی ہمارے نوجوان شاعر آگے بڑھ رہے ہیں۔
بلوچستان نےمقامی اور قومی سطح کےکئی شاعر پیدا کئے، ماضی کے شعرامیں عطاشاد،گل خان نصیر، یوسف مگسی، عین سلام، ریاض قمر، سعید گوہر،امداد نظامی اوردورحاضر کے بڑے ناموں میں بیرم غوری، رشید انجم، عابد شاہ عابد، نسیم احمد نسیم، شرافت عباس، محسن شکیل،سرورجاوید،منیربادینی،عارف ضیا، دانیال طریر، عرفان بیگ، صدف چنگیزی، افضل مراد اوردیگر کئی شعرا کےنام قابل ذکر ہیں۔
صوبہ کی خواتین شعرا بھی شاعری میں نام پیداکررہی ہیںجن میں صنم تسنیم ،جہاں آرا تبسم، طاہرہ احساس جتک سمیت کئی خواتین شعراء قابل ذکر ہیں۔
کوئٹہ میں شاعری کےفروغ کے لئےمختلف ادارےاور تنظیمیں تو محافل سجاتی ہی ہیں،اس کےعلاوہ صوبے میں مختلف زبانوں کی ادبی اکیڈمیز بھی اپناکردارادا کررہی ہیں ۔ شاعری ادب کی حساس صنف کہی جاتی ہے، جس میں محسوسات اور جذبات کےعلاوہ تصور اور تخیل لفظوں کاروپ دھارتے ہیں۔