22 مارچ ، 2017
بلوچستان کاضلع زیارت ماحولیاتی خوبصورتی کےحوالےسےمشہور ہے۔اس ماحول کو جو چیززیادہ خوبصورت بناتی ہے وہ ہے وہاں وسیع و عریض رقبے اورپہاڑی سلسلوں میں پائے جانےوالے صنوبر کےجنگلات۔
لیکن صنوبر کے ان جنگلات کو کبھی مخصوص بیماری سے خطرہ لاحق رہا تو کبھی ان کا وجود ہی خطرے میں نظرآیا۔اس وقت صنوبر کےجنگلات کو کوئی بیماری تو لاحق نہیں مگر ان کاوجود بہرحال خطرے میں ہےاور وہ اس وجہ سے کہ وہاں ان جنگلات کے کاٹے جانے کاانکشاف ہوا ہے۔
انکشاف بھی کیا زیارت سے ہی تعلق رکھنےوالے رکن صوبائی اسمبلی اور صوبائی وزیرتعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے۔ان کا کہناتھا کہ زیارت اور اس کے ملحقہ علاقے چوتیر میں ماضی میں کافی کٹائی کی جاتی رہی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ ماضی میں زیارت میں ایندھن کےلئے صنوبرکےدرختوں کی کافی کٹائی کی گئی اور تحفظ کےلئےاقدامات نہ ہونےسےبلوچستان میں جنگلات کوکافی نقصان پہنچاتاہم صنوبرکےجنگلات کےتحفظ کےلئےسخت اقدامات کئےجارہےہیںلیکن سخت اقدامات کےباوجودچوتیر کےعلاقے میں اب بھی صنوبر کےجنگلات کاٹے جارہےہیں۔
صوبائی وزیرکا کہناتھا کہ چوتیرمیں صنوبرکےجنگلات کی کٹائی کی وجہ ایندھن کامتبادل بندوبست نہ ہوناہے۔چوتیر میں ایندھن کےلئےگیسکی فراہمی کامنصوبہ بنایاجارہاہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ چوتیر میں گیس کی فراہمی سےصنوبرکےدرختوں کی کٹائی رک جائےگی۔
وزیراعظم نےبھی زیارت میں جنگلات کےتحفظ اورخوبصورتی کےلئےایک ارب روپےکااعلان کیاہے۔زیارت میں صنوبر کےجنگلات کی نرسریاں لگانےکامنصوبہ بھی زیرغورہے۔اس کےعلاوہ جنگلات اورجنگلی حیات کےتحفظ کےلئےقانون سازی بھی کی گئی ہے۔