بلاگ
31 مارچ ، 2017

اپنے کچھ مسائل خود بھی حل کیجئے

اپنے کچھ مسائل خود بھی حل کیجئے

پانی انسانی زندگی میں ایک ایسی نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ۔ اور۔۔یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کے بغیرزند گی ادھوری ہے۔تو پھر اس کا بے دریغ استعمال خود انسانی زندگی کے لئے مسائل کھڑے کررہا ہے۔

ملک کے بے شمار علاقے ایسے ہیں جہاں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں۔ کہیں پانی ہے بھی تو بہت کھارا اور نمکین یا پھر آلودہ۔ تھر پارکر کی مثال سب کے سامنے ہے ۔ یہ علاقہ پس ماندہ ہونے کے ساتھ ساتھ قحط اورخشک سالی کا بھی شکار ہے۔انسانی زندگیاں داؤں پر لگی ہوئی ہیں ، جانور اور چرند پرند بھی پیاس کے ہاتھوں جان گنوارہے ہیں۔لوگ میلوں کا سفر پیدل طے کر کے اپنی مدد آپ کے تحت پانی کی بوند بوند جمع کرنے پر مجبور ہیں۔

المیہ یہ ہے کہ تھر پارکر کے مقابلے میں زیادہ تر شہری علاقوں میں جہاں پانی کی قلت نہیں وہاں اس کی قدر کرنے والا بھی کوئی نہیں اور اسے بلاضرورت ضائع کیا جارہا ہے۔

منہ دھونا ہو، شیو بنانی ہو یا برتن دھونے ہوں پانی کا نلکہ کھلا چھوڑ کر پانی بہانا ہم سب کی عادت ہے۔ پائپ لگاکر تقریباًگاڑیاں دھونا، گارڈن میں پائپ لگاکر گھنٹوں اسے یوں ہی پڑے رہنے دینا ، اوور ہیڈ ٹینک اوور فلو ہوجانے کے باوجود موٹر بند نہ کرنا ۔۔۔یہ اور اس جیسی بہت سی لاپروائیاں پانی کو بے دریغ ضائع کرنے کی زندہ مثالیں ہیں اور کم و بیش ہر گھر کی یہ ا عادات بن چکی ہیں۔

ہمیں خود کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ اپنے اطراف پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ جہاں کہیں بھی یہ اعادات نظر آئیں انہیں روکا جاسکے۔ میرے خیال میں اگر ایسا کیا گیا تو بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے ۔