04 اپریل ، 2017
پارکور کا کھیل یورپ سے نکل کر اب کوئٹہ کی گلیو ں تک پہنچ گیا ہے۔کوئٹہ میں اس کھیل کو متعارف کرانے کا سہرا باصلاحیت نوجوانوں کے سر جا تاہے ۔
ان نوجوانوں کا تعلق کوئٹہ میں آباد ہزارہ برادری سے ہے۔ اس کھیل کا شوق سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا ۔ ان نوجوانوں نے یہ کھیل اپنی مدد آ پ کے ذریعے سیکھا ۔
سوشل میڈیا پر موجود یورپ کے کھلاڑیوں کی ویڈیوز دیکھ اس کھیل کو اس مہارت کے ساتھ سیکھا کہ لوگ اِنھیں دیکھ کر حیران ہیں۔ یہ نوجوان روزانہ کی بنیاد پر اس کی پریکٹس بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
یہ نوجوان اس کھیل کے کسی ماہر کھلاڑی کی طرح اونچی دیواروں، سنگلاخ چٹانوں، سڑکوں اور پتھریلی زمینوں سمیت ہر نرم اور سخت جگہ پرا لٹتے، پلٹتے، اچلتے، کھودتے اور اونچی قلابازیاں کھاتے دکھائی ہیں اوردیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں۔
پارکور کھیل کے ایک شوقین نوجوان ساجد کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کھیل بغیر کسی ماہرکھلاڑی کی نگرانی اور تربیت کےاپنی مدد آپ کے ذریعے سیکھا ہے اور اب وہ ہر رکاوٹ کو باآسانی عبور کر نے میں مہارت رکھتے ہیں ۔
اس کھیل کیلئے توانائی، فٹنس اور جسم میں لچک کا ہونا ضروری ہے اور ساتھ ساتھ وہ اپنی غذا کا بھی خاص خیال رکھتے ہیں۔
یہ کھیل مختلف اسٹنٹ کی وجہ سے انسانی جسم کو فٹ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔اس صحت مندانہ اور دلچسپ کھیل کے حوالے سے اس کے شوقین نوجوانوں کی خواہش ہے کہ اس کھیل کو پاکستان میں بھی فروغ ملنا چاہیےاوردیگرکھیلوں کی طرح اس کی ترویج کے لئے بھی باقاعدہ کلب،اسپورٹس اکیڈمی کا قیام عمل میں لانا مثبت اقدام ہوگا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کھیل کے ٹورنامنٹس کا بھی باقاعدگی سے اہتمام کیا جانا چاہیے۔
پارکور کھیل کو کو ئٹہ میں متعارف کروانے کے ساتھ ان با صلاحیت نوجوانوں نے اپنی کا رکردگی کا بھرپور مظاہرہ کیا ۔ان کے اس مثبت اقدام کو حکومت کی طرف سے بھی یقینی طور پر سراہنے کی ضرورت ہے۔