07 اپریل ، 2017
سرفراز الیون حالانکہ او ڈی آئی سیریز میں جیت حاصل کرنے کے لیے پُرعزم ہے لیکن پروویڈنس کا میدان ان کیلئے ایک کڑا امتحان ثابت ہوگا، یہ میدان ماضی میں بھی پاکستان کو ٹف ٹائم دیتا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے یہاں کل 3میچز کھیلے اور ان تینوں میچز میں اس کا سامنا ویسٹ انڈیز سے ہوا، ان میچز میں صرف 1میں اسے فتح نصیب ہوئی جبکہ 2 میں ہار اس کا مقدر بنی لیکن جس میچ میں فتح ملی وہ تاریخی ثابت ہوا، اس میں شاہد آفریدی کی کارکردگی مثالی رہی، جنہوں نے بیٹنگ کرتے ہوئے 5چھکے اور 6چوکوں کی مدد سے 76رنز بنائے اور ٹیم کو ویسٹ انڈیز کے خلاف 224رنز کا پہاڑ کھڑا کرنے میں مدد کی اور جب بالنگ کی تو صرف 12رنز دے کر 7کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
انہوں نے پوری ٹیم کو 98رنز پر ڈھیر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا جو اس گراؤنڈ پر کالی آندھی اور کسی بھی ٹیم کا سب سے کم اسکور رہا۔
شاہد آفریدی کی یہ تباہ کن بولنگ نہ صرف ان کے کیریئر کی بہترین کارکردگی تھی بلکہ ون ڈے انٹرنیشنل میچز کے ریکارڈ بکس میں کسی 1اننگز میں بہترین فگر ہونے کا دوسرا بہترین ریکارڈ ہونے کا اعزاز بھی حاصل کرگئی، یعنی شاہد آفریدی کو ٹیم بہت یاد کرے گی۔
پروویڈنس کی پچ سلو اینڈ لو پچز میں شمار ہوتی ہے اور یہاں رنز بنانا آسان نہیں، یہ پچ حالانکہ فاسٹ بالر اور اسپنرز دونوں کا کڑا امتحان لیتی ہے لیکن لائن اور لینتھ کا خیال رکھنے والوں کو خوب نوازتی بھی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سنیل نارائن یہاں 4میچز میں 12وکٹیں لے کر سب سے بہترین بالر قرار پائے۔
ڈی جے براوونے 6میچز میں 11وکٹیں لیں اور شاہد آفریدی نے 3میچز میں 9شکار کر کے اس گراؤنڈ پر کامیاب بالرز کی فہرست میں تیسرا نمبر حاصل کیا۔
اس پچ کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس پر اب تک 16ون ڈے میچز ہوچکے ہیں، 11دفعہ جیت اس ٹیم کے نام ہوئی جس نے پہلے بلا سنبھالا جبکہ پہلے فیلڈنگ کرنے والی ٹیم صرف 5بار جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، یعنی سرفراز کو ان چیز وں کا خیال رکھنا ہوگا۔
یاد رہے کے سرفراز الیون کے پاس اس گراؤنڈ کا تجربہ رکھنے والےکھلاڑی بہت کم ہیں، بیٹنگ میں احمد شہزاد نے یہاں 3میچزمیں 33رنز بنائے اور محمد حفیظ نے 3میچز میں 76رنز اسکور کیے جبکہ بالنگ میں وہاب ریاض نے یہاں 3میچز کھیلے لیکن کو ئی وکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے جبکہ جنید خان نے بھی یہاں 1میچ کھیلا ہے لیکن وہ بھی کوئی شکار نہ کر سکے یعنی سوائے حفیظ کے اس گراؤنڈ پر کوئی بھی کھلاڑی خاص کارکردگی دکھا نہیں پایا۔
دوسری طرف یعنی ویسٹ انڈیز کی طرف سے بھی کچھ یہی صورت حال ہے، سوائے کپتان جیسن ہولڈر کے زیادہ تر کھلاڑیوں کا ا س گراؤنڈ پر کھیلنے کا تجربہ نیا ہوگا۔