12 اپریل ، 2017
پاناما کیس کے فیصلے کا انتظار نہ صرف حکومتی اور اپوزیشن حلقوں میں شدت سے کیا جارہا ہے بلکہ عوام بھی اس کے منتظر نظر آتے ہیں۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ اس بارے میں کیا ہوسکتا ہے؟ عوام کیا کہتے ہیں؟ یہ جاننے کے لیے گیلپ پاکستان نے ملک بھر میں سروے کیا جس میں 1800 سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
سروے میں عوام سے پوچھا گیا کہ آپ کے خیال میں پاناما کیس کا نتیجہ کیا ہوسکتا ہے؟جواب میں سروے میں شامل 31 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں فیصلہ نہ وزیر اعظم کے خلاف آئے گا نہ ان کے حق میں۔
سروے میں 24 فیصد کا کہنا تھا کہ فیصلہ وزیر اعظم کے خلاف ہوسکتا ہے، جبکہ 24 فیصد کی ہی رائے تھی کہ فیصلہ وزیر اعظم کے خلاف تو نہیں، البتہ ان کی فیملی کے خلاف ضرور ہوسکتا ہےجبکہ 21 فیصد کا ماننا تھا کہ فیصلہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کی فیملی کے حق میں آئے گا۔
عوام سے مزید سوال کیا گیا کہ کیا فیصلہ وزیر اعظم نواز شریف کے حق میں آنے سے عمران خان کو شکست ہوگی یا انہیں یہ معاملہ سپریم کورٹ لانے میں کامیابی کے باعث پہلے ہی برتری حاصل ہوگئی ہے؟
جواب میں 43 فیصد کا ماننا تھا کہ پاناما لیکس کا فیصلہ اگر نواز شریف کے حق میں آتا ہے تو اس سے عمران خان کو شکست ہوگی جبکہ 57 فیصد کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے، سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت سے ہی عمران خان کو برتری حاصل ہوچکی ہے۔
عوام سے یہ پوچھا گیا کہ اگر پاناما کیس کے فیصلے میں وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا جاتا ہےتو آپ کے خیال میں کس کو وزیر اعظم بننا چاہیے؟
جواب میں سروے میں شامل عوام کی اکثریت یعنی 26 فیصد نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز کرنے کا کہا، 18 فیصد نے چوہدری نثار، 12فیصد نے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، 11 فیصد نے حمزہ شہباز، 6 فیصد نے سعد رفیق جبکہ 6 فیصد نے ہی احسن اقبال کو وزیر اعظم بنانے کا کہاہے، 21فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
سروے میں عوام سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ اگر سپریم کورٹ وزیر اعظم کو نااہل کرتی ہے تو آپ کے اس فیصلے پر کیا جذبات ہوں گے؟
جواب میں 41 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ نہ تو اس فیصلے پر خوش ہوں گے نہ ہی غمگین، جبکہ 36 فیصد کا کہناتھا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہوں گے، البتہ 23فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے پر غمگین یا افسرد ہ ہوں گے۔
سروے میں عوام سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ آپ کے خیال میں ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی پاناما کیس کے متوقع فیصلے کے باعث پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستا ن پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل کے نتیجےمیں ہوئی ہے؟
جواب میں سروےمیں شامل 64 فیصد افراد نے ڈاکٹر عاصم کی رہائی کو حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل کا نتیجہ قرار دیا، جبکہ 36 فیصد کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے۔