کھیل
13 اپریل ، 2017

سرفراز کو ٹیسٹ کپتانی سے دور رکھنا ہی بہتر ہوگا، راشد لطیف

سرفراز کو ٹیسٹ کپتانی سے دور رکھنا ہی بہتر ہوگا، راشد لطیف

ایسے وقت میں جب سرفراز احمد نے بحیثیت کپتان ویسٹ انڈیز میں ٹی 20سیریز کے بعد ون ڈے سیریز کی ٹرافی اٹھائی ہے اور مستقبل میں وہ طویل دورانیے کی ٹیسٹ کرکٹ میں مصباح الحق کی جگہ قومی ٹیم کی کمان سنبھالنے کیلئے تیار ہیں، سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر راشد لطیف کا خیال ہے کہ سرفراز کیلئے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کا یہ مناسب وقت نہیں ہوگا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں 130 اور ون ڈے کرکٹ میں بحیثیت وکٹ کیپر 220شکار کرنے والے سابق کپتان کہتے ہیں کہ کپتانی اور پاکستان کرکٹ ہمیشہ ایک مشکل اور کٹھن کام رہا ہے اور میں اس تجربے سے بخوبی واقف ہوں۔

پاکستان کے لیے 6ٹیسٹ میں کپتان کی حیثیت سے 4ٹیسٹ جیتنے والے راشد لطیف کہتے ہیں کہ اہم بات ہے کہ سرفراز ابھی صرف 29سال کا ہے،البتہ باوجود اس کے اسے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت دینے میں جلدی پاکستان کرکٹ کے لیے نقصان کا سبب بن سکتی ہے، وجہ سیدھی ہے،مصباح اور یونس کے جانے کے بعد اس ٹیم کو نئی شروعات کا چیلنج درپیش ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ سرفراز ٹی 20میں فتوحات سمیٹ رہا ہے، البتہ ون ڈے کرکٹ میں اسے بہت سیکھنے کے عمل سے گزرنا ہوگا، کیوں کہ اس کی کپتانی میں مختصر فارمیٹ کی جھلک نمایاں ہے۔

راشد لطیف کا خیال ہے کہ سرفراز کی کپتانی کو لے کر کمنٹری بکس سے ہونے والے تبصرے ان کے لیے حیران کن ہیں جن کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ یا تو کمنٹری کرنے والوں کی سوچ محدود ہے یا پھر وہ کسی سوچے سمجھے ایجنڈے کے ساتھ سرفراز کو موضوع بحث بنا کر غیر ضروری انداز میں نئے کپتان پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

سرفراز احمد کپتانی میں کتنی دور جائیں گے اس بارے میں راشد لطیف کا کہنا ہے کہ کچھ کہنا مشکل ہوگا، البتہ وکٹ کیپر کو غیر ضروری دباؤ سے بچنا ہوگا جو وکٹ کیپنگ اور کپتانی کے ساتھ اتنا آسان ہرگز نہیں ہوگا۔

سن2003ء کے ورلڈ کپ کے بعد قومی ٹیم کی قیادت سنبھالنے والے راشد لطیف کا خیال ہے کہ سرفراز احمد کی جگہ ٹیسٹ ٹیم کی قیادت اسد شفیق کو دینا قدرے مناسب فیصلہ ہوگا۔

مزید خبریں :