19 اپریل ، 2017
کل پاناما کیس کا فیصلہ سامنے آنے والا ہے، اس کیس کی 35سماعتوں میں 132 گھنٹے صرف ہوئے،جن میں معزز جج صاحبان، درخواست گزاروں، وکلاء اور مدعا علیہان کی جانب سے 600سےزائد سوالات اٹھائے گئے۔
گزشتہ سال انہی دنوں میں پاناما لیکس کی تفصیلات شائع ہوتے ہی یہ سیاسی اور سماجی حلقوں کا پسندیدہ موضوع بن گیا،پاناما لیکس میں تقریباً 4سو پاکستانیوں کے نام سامنے آئے جن میں کئی اہم سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔
پاناما لیکس نے دنیا بھر میں ہل چل مچا دی، برطانیہ سمیت کئی ممالک کے وزرائے اعظم اور صدور کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا پڑا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس کیس کی سماعت کا آغاز 20 اکتوبر 2016ء کو ہوا اور 126 روز بعد 23 فروری 2017ءکو اس اہم کیس کافیصلہ محفوظ کیا گیا، اس کیس کی کل 35 سماعتیں ہوئیں، جن میں سے 9 سماعتیں سابق چیف جسٹس انور ظہر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیں۔
بینچ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے ساتھ جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس خلجی عارف حسین شامل تھے، 28 اکتوبر کو چیف جسٹس نے اپنی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا جس میں جسٹس اعجاز الحسن کےعلاوہ جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس شیخ عظمت سعید کو شامل کیا گیا۔
تیس دسمبر 2016ء کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی پاناما کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا۔
بعد میں جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا اور پاناما کیس کی سماعت کے لیے ایک نیا 5رکنی بینچ تشکیل دیا، جس کی سربراہی معزز جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کو دی گئی۔
پانچ رکنی بینچ میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن کے علاوہ جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس گلزاراحمد کو شامل کیا گیا، اس بینچ نے 4 جنوری 2017ء سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا آغاز کیا۔
پاناما کیس کی 35سماعتوں میں 132 گھنٹے صرف ہوئے، اس دوران معزز جج صاحبان، درخواست گزاروں، ان کے وکلاء اور مدعا علیہان نے 600سےزائد سوالات اٹھائے، جس میں معزز جج صاحبان نے 270 سوالات کیے۔
سب سے زیادہ سوالات جسٹس عظمت سعید کی جانب سے پوچھے گئے،جنہوں نے 70 اہم سوالات کیے، ان کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فریقین سے 55سوالات پر جوابات طلب کیے، جسٹس اعجاز افضل نے 35 سوالا ت کیے، 110 سوالات دیگر جج صاحبا ن کی جانب سے کیے گئے۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے سماعت کے دوران 150 سوالات اٹھائے جبکہ درخواست گزاروں نے بھی 120 سے زائد سوالات کیے، کیس میں مدعا علیہان نے 80 سوالات کے ذریعے پاناما کیس کے مختلف پہلوؤں پر عدالت کی رہنمائی کی۔