26 اپریل ، 2017
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستانی ہر سال 88 ارب روپے سگریٹ کے دھویں میں اڑا دیتے ہیں، کسٹمز ڈیوٹی کی عدم وصولی اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو 14 ارب 75 کروڑروپے سالانہ نقصان ہو رہا ہے۔
سینیٹر چوہدری تنویر نے سگریٹس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا۔
شیخ رشید بولے میں اور تو کہیں نہیں پکڑا جا سکا، لگتا ہے سگاروں پر پکڑا جاؤں گا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سال 12-2011ءکے دوران 53 ارب 49 کروڑ روپےکے سگریٹ فروخت ہوئے، کسٹمز ڈیوٹی کی عدم وصولی اور اسمگلنگ سے خزانے کو 14 ارب 75 کروڑ کا نقصان پہنچا۔
کمیٹی نے فیڈرل بورڈآف ریونیو کے شعبہ کسٹمز کے سال 2013-14ءکے57 ارب، 7 کروڑ سے زائد کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا۔
سینیٹر چوہدری تنویر نے سگریٹس کو مضر صحت قرار دے کر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔
رکن کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ اسلام آباد اور لاہور کراچی سمیت ہر شہر میں اسمگل شدہ سگریٹ فروخت ہو رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ روکنے کے اقدامات جاری ہیں۔
کسٹمز حکام نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹوں پر چھاپوں سے ہنگامے ہو جاتے ہیں، پشاور اور حیدرآباد میں ہمارے 6ملازمین شہید ہو چکے ہیں،ہر چھوٹی دکان پر جا کر چھاپہ نہیں مار سکتے، تاہم راستے میں سامان چیک کیا جاتا ہے، فاٹا اور پاٹا میں جدید ترین سسٹم لگا رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، 49 ملازمین پر بھاری جرمانےعائد کیے گئے،ان میں گریڈ ایک سے سولہ تک کے 42 اور گریڈ 19 کے 8 ملازمین شامل ہیں۔
شفقت محمود نے کہا کہ عدالتی نظام چوروں اور قبضہ مافیا کا تحفظ کر رہا ہے،کھربوں روپے مالیت کی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہو چکا ہے،لوگ عدالتوں سے اسٹے لے کر کھربوں کے ٹیکس واجبات نہیں دے رہے، اعلیٰ عدلیہ کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔