22 مئی ، 2017
بلوچستان کی اعلیٰ و ماتحت عدالتوں میں مجموعی طور پر16ہزارچارسو45مقدمات التواء کاشکار ہیں۔اس بات کا انکشاف صوبے کی عدالتوں میں زیرالتواء مقدمات کے موضوع پر بلوچستان ہائی کورٹ میں کانفرنس کےموقع پر دی گئی بریفنگ میں ہوا۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس محمد نور مسکان زئی کی زیرصدارت منعقدہ کانفرنس میں اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ کے جج صاحبان،عدالتی عملہ اور سینئر قانون دان شریک ہوئے۔ کانفرنس کامقصد شرکاء سےعدالتی نظام میں بہتری اور زیرالتواء کیسز کو جلدی نمٹائےجانےکےحوالےسےتجاویز بھی حاصل کرناتھا۔
کانفرنس میں شرکا کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان ہائیکو رٹ اور ماتحت عدالتوں میں 6895سول کیسز التوا کا شکار ہیں ، عدالتوں میں 6438کرمنل کیسز اور 774فیملی کیسز بھی زیر التوا ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ انسداددہشت گردی اور دوسری خصوصی عدالتوں میں پینڈنگ کیسز کی تعداد549 ہے جبکہ وفاقی خصوصی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 1107ہے اور بلوچستان میں قتل کے حوالے سے مقدمات682 کیسز تاحال التوا میں ہیں۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکان زئی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدل و انصاف کی فراہمی میں بار اور بینچ کا کردار انتہائی اہم ہے ۔ججز اور وکلا کی ذمہ داری ہے کہ سائلین کو سستے انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کریں ۔
چیف جسٹس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کو جلد سے جلد نمٹایا جائے تاکہ عدلہ پر لوگوں کا اعتماد مزید مضبوط ہو۔
کانفرنس سےہائی کورٹ کےجج جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور دیگر جج صاحبان اور سینئر وکلاء نے انوسٹی گیشن کے نظام کو بہتر بنانے ، جوڈیشل اسٹاف کی کمی اور زیر التوا ء مقدمات کے جلد فیصلوں کے حوالے سے تجاویز دیں اور عدالتوں میں زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے اور عوام کو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کے عزم کا اظہار بھی کیا۔