خصوصی رپورٹس
30 مئی ، 2017

ایران :10ہزار سال قدیم غار نما موسمی رہائش گاہیں

ایران :10ہزار سال قدیم غار نما موسمی رہائش گاہیں

ایران کے دارالحکومت تہران سے 900 کلومیٹر جنوب میں واقع میمند نامی قدیم گاؤں اس لحاظ سے منفردحیثیت رکھتا ہے کہ یہاں کے رہائشی اپنی منفرد رہائش گاہوں کا استعمال سردیوں میں اس کے اندر قیام کر کےکرتے ہیں جبکہ گرمیوں میں ان رہائش گاہوں کی چھتوں یا اوپری حصے کواپنا مسکن بنا لیتے ہیں۔

علاقے کے رہائشی شدید سردی کے موسم میں اپنے مال مویشیوں سمیت غاروں میں چلے جاتے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق علاقے سے ملنے والے چند پتھروں پر کند ہ نقوش سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ علاقہ دس ہزار سال سے زائد قدیم ہے۔

یہ گاؤں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے اور یہاں مستقل بنیادوں پر رہائش تقریباً دوسو سال قبل شروع ہوئی اور یہ ایران کے باقی رہ جانے والے قدیم دیہاتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

بنجر پہاڑوں کے درمیاں واقع میمند میں گرمی کے موسم میں شدید گرمی اور جاڑے میں شدید سردی پڑتی ہے، اسی لیے موسم کے لحاظ سے یہاں کے رہائشی غار نما گھر وں کے اندر چلے جاتے ہیں۔

موسم گرماں اور خزاں کے شروع میں گھاس پھوس سے بنی چھت والے گھروں میں قیام کرتے ہیں جبکہ سردی شروع ہوتے ہی یہ لوگ زیر زمین غاروںمیںجا بستے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دس ہزار سال قبل 400 غار بنائے گئے تھے جن میں اب صرف 90 اپنی اصل حالت میں موجود ہیں۔ایک غار گھرزیادہ سے زیادہ 7 کمروں پر مشتمل ہےاور ایک کمرے کی اوسطاً اونچائی تقریبا 2 میٹر اور چوڑائی 20 میٹر ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جدید دور کے لحاظ سے اس گاؤں کے مکینوں نے غاروںکو جدید سہولتوں سے آراستہ کر رکھا ہے۔ اب ان کے پاس غاروں میں بجلی کی سہولت بھی موجود ہے جس سے وہ فریج اور یہاں تک کے ٹیلی ویژن بھی چلاتے ہیں۔

اس دیہات کی خامی یہ ہے کہ یہاں پانی ،ہوا اورروشنی کا گزر نہ ہونے کے باعث مسائل کا سامنا رہتا ہے، کھانا پکانے اور غار کو گرم رکھنے کے لئے لکڑیاں جلاکر آگ حاصل کی جاتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس علاقے کے لوگ قدیم زرتشت مذہب کے ماننے والے تھے لیکن 7ویں صدی میں اسلام نے اس مذہب کی جگہ لے لی، جس کے بعد لوگوں نے کئی غاروں کو گرجا گھروں سے مساجد میں تبدیل کر دیا۔

گاؤں کے اکثر لوگوں کا پیشہ جانور پالنا ہے اور جب یہ افراد غاروں میں ہجرت کر کے جاتے ہیں تو اپنے پالتو جانور بھی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔جانوروں کے لئے ان لوگوں نے غاروں میں اصطبل بنا رکھے ہیں جہاں ان کو سردی کے موسم میں رکھا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ دور میں بہت کم لوگ سردی کے موسم میں غاروں کے اندرقیام کرتے ہیں۔ یہ لوگ شدید سردی کی صورت میں قریبی علاقوں کو ہجرت کر جاتے ہیں اور موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی اپنے گاؤں لوٹ آتے ہیں۔یہاں پورا سال رہنے والے افراد کی تعداد 150 کے لگ بھگ ہے۔

 

مزید خبریں :