09 جون ، 2017
برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات میں پولنگ کے بعد 650 نشستوں میں سے 645 کے نتائج آ گئے ہیں اور کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی ہے۔
الیکشن نتائج
پولنگ کے بعد جاری کیے گئے ایگزیٹ پول میں سامنے آنے والے نتائج کافی حد تک درست ثابت ہوئے اور کوئی بھی جماعت اکیاون فیصد سے زائد نشستیں یعنی سادہ اکثریت حاصل کرنے ناکام رہی۔
اگرچہ موجودہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی جماعت اب تک کے نتائج میں 314 نشستیں لے کر پہلے نمبر موجود ہے تاہم وہ سادہ اکثریت سے 12 نشستیں پیچھے ہے جب کہ دوسری جانب گزشتہ انتخابات میں 232 نشستیں لینے والی لیبر پارٹی 261 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے دوسرے نمبر پر ہے۔
ان انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کے علاوہ سب سے زیادہ نقصان سکاٹش نیشنل پارٹی کو ہوا وہ صرف 35 نشستیں لینے میں کامیاب ہوئی۔
برطانوی پارلیمان جسے دارالعوام کہا جاتا ہے، کے لیے پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے شروع ہوئی جو کہ رات 10 بجے تک جاری رہی۔
پولنگ کا عمل تقریبا 15 گھنٹے تک جاری رہا جس کے دوران صبح کے وقت پولنگ اسٹیشنز پر لوگوں کا رش کم رہا تاہم شام میں اس میں اضافہ دیکھا گیا، بعض علاقوں میں بارش کی وجہ سے ووٹرز کو پریشانی کا سامنا رہا مگر برطانیہ میں رہائش پذیر پاکستانی کمیونٹی نے ووٹنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
کون کہاں سے جیتا؟
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق اولڈہم میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے جسے 3مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں پوسٹل ووٹوں اور دوسرے مرحلے میں پول ووٹوں کی گنتی کی جائے گی جب کہ تیسرے مرحلے میں ووٹوں کی تعداد، ٹرن اوور اور جیتنے والے کا اعلان کیا جائے گا۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے فوری بعد ایگزیٹ پول کے نتائج بھی سامنے آ گئے ہیں جن کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کو 314 نشستیں، لیبرپارٹی کو266،ایس این پی کو34 اور لبرل ڈیموکریٹس کو 14 نشستیں مل سکتی ہیں۔
ایگزیٹ پول کے نتائج
اس طرح ایگزیٹ پولز کے مطابق کسی بھی پارٹی کو دارالعوام میں مکمل اکثریت نہ ملنےکاامکان ہے۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ ایگزیٹ پول سروے پر مبنی ہوتے ہیں اور حتمی تنائج ان سے مکمل طور پر مختلف ہو سکتے ہیں۔
کامیاب پاکستانی نژاد برطانوی شہری
برطانوی پائونڈ کی قدر میں کمی
ایگزیٹ پول کے نتائج سامنے آنے کے فوراً بعد برطانوی پاونڈ کی قدر میں 1.5 فیصد کمی دیکھی گئی۔