06 جولائی ، 2017
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی فتح کا جشن منارہا ہے اور ملک میں ہر سطح پر چیمپئنز کرکٹرز کی ستائش کی جا رہی ہے وہاں یہ امر انتہائی قابل افسوس ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور ٹیسٹ کرکٹ میں ریکارڈ 10099رنز اسکور کرنے والے یونس خان پی سی بی کے روئیے سے اس حد تک مایوس ہوئے کہ انہوں نے 4 جولائی کو وزیر اعظم ہاؤس میں قومی ٹیم کے اعزاز میں سجائی گئی تقریب میں شرکت ہی نہیں کی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی اس تقریب میں پی سی بی کے چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے عہدیدار بھی شریک ہوئے تھے تاہم قومی کرکٹ ٹیم کی ہر سطح پر قیادت کرنے والے تین سابق کپتان مصباح الحق، شاہد آفریدی اور یونس خان، جن کے لیے وزیراعظم نے تمغہ برائے حسن کارکردگی اور 10 لاکھ روپے کا اعلان کیا، تینوں ہی اسلام آباد کی اس تقریب کا حصہ نہ تھے۔
یونس خان کی ناراضگی کا سبب پی سی بی کے انٹرنیشنل مینجر عثمان واہلہ کا رویہ ہے جس کے باعث ایک ماہ قبل یونس خان ’’ایم سی سی‘‘ کے زیر اہتمام لارڈز پر ورلڈ الیون اور افغانستان کے درمیان میچ کھیلنے سے بھی انکار کر چکے تھے۔
عثمان واہلہ کے نئے افسر سابق ٹیسٹ کرکٹر ہارون رشید سے بھی یونس خان نے اس معاملے میں بات نہیں کی۔ عثمان واہلہ پر سابق کپتان نے واضح کیا کہ اب وہ پی سی بی سینڑل کنڑیکٹ کا حصہ نہیں۔
دوسری جانب یونس خان کا مؤقف ہے کہ پی سی بی دنیا بھر میں پاکستانی کرکٹرز کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے، کھلاڑی ملک کے سفیر ہوتے ہیں اور اگر پی سی بی تنقید کرنے والے یا سفارش کی بنیاد پر سابق کرکٹرز کو نوکری دیتا ہے تو ان کرکٹرز کی عزت نفس کو مجروح نہ کرے جو پی سی بی سے اصولوں کی بات کرتے ہیں۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ یونس خان پی سی بی کے سامنے کھڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں ریکارڈ 34 سینچریاں بنانے والے یونس خان نے 2009ء میں اس وقت قومی ٹیم کی قیادت چھوڑ دی تھی جب وہ آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کے فاتح کپتان تھے۔
2006ء میں یونس خان نے قومی ٹیم کی قیادت سے خود کو اس وقت علیحدہ کر لیا تھا جب قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوتے ہوئے چیئرمین شہریار خان سے ان کی ملاقات نہ ہو سکی تھی۔
ماضی میں اسکینڈلز اور تنازعات کا شکار رہنے والے پاکستان کرکٹ بورڈ اور یونس کی 17 سال کی رفاقت مئی 2017ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ڈومینیکا ٹیسٹ کے ساتھ ختم ہوئی تاہم اس طویل عرصے میں یونس خان جنٹلمین کے کھیل کرکٹ میں واقعی ایک حقیقی کردار کی حیثیت میں ابھر کر سامنے آئے جنہوں نے 2008ء میں بھارت میں منعقدہ باغی کرکٹ لیگ ’’انڈین کرکٹ لیگ‘‘ میں کروڑوں روپے کی پیش کش کو پاکستان کرکٹ پر ترجیح دینے سے انکار کیا۔
لیکن افسوس پی سی بی میں ماضی میں کرکٹ کے کھیل میں کرپشن میں ملوث اور چند روپوں کی خاطر ملک کا نام بدنام کرنے والوں کے لیے تو لچک دکھائی دیتی ہے البتہ اصولوں پر ڈٹ جانے والے یونس خان جنہوں نے ون ڈے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ سے باقاعدہ ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے ایک نئی روایت قائم کی ہمیشہ اس قابل فخر پاکستان کے بیٹے کو ناراض کرنے کی روایت قائم رہی۔
سینڑل کنٹریکٹ کا معاملہ رہا ہو یا پھر ’’پاکستان سوپر لیگ‘‘ کی افتتاحی تقریب، سابق کپتان کو ہر بار پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے مایوسی ہی ہوئی ہے۔ یونس خان حالیہ واقعے کے بعد ابھی منظر عام پر نہیں آئے البتہ انہوں نے خاموشی توڑی تو پی سی بی کی مشکلات ضرور بڑھ سکتی ہیں۔