05 اگست ، 2017
محکمہ صحت پنجاب کے کریک ڈاؤن کے باوجود لاہور میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال پانچویں روز بھی جاری ہے۔
گزشتہ روز صوبائی محکمہ صحت نے ہڑتالی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے 8 ینگ ڈاکٹرز کو فارغ کیا جب کہ سرکاری اسپتالوں کی انتظامیہ کو بھی ہڑتالی اور غیر حاضری ڈاکٹروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
محکمہ صحت کے ایکشن کے باوجود آج لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پانچویں روز میں داخل ہوچکی ہے جس کے باعث مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
لاہور کے جناح اسپتال میں مریض کا علاج نہ ہونے کے خلاف لواحقین نے احتجاج بھی کیا جب کہ مریض کے لواحقین کی ڈاکٹروں اور اسپتال کے عملے سے تلخ کلامی ہوئی، مریض کے لواحقین نے ڈاکٹروں کے رویئے کے خلاف پولیس کو اطلاع دی۔
جنرل اسپتال لاہور میں جب جیونیوز کی ٹیم کوریج کے لیے پہنچی تو اسپتال کے عملے نے ٹیم کے ساتھ بدتمیزی کی۔ ینگ ڈاکٹرز اور اسپتال کے عملے نے کیمرا مین کو لوہے کی راڈ سے مارا جب کہ ڈاکٹرز اور سیکیورٹی گارڈز نے کیمرا مین اور رپورٹر کے فون توڑ دیئے۔
ینگ ڈاکٹرز جیونیوز کی خاتون رپورٹر کا دوپٹہ کھینچتے رہے اور دھکے بھی دیتے رہے۔
ادھر رحیم یار خان میں بھی ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے جہاں شیخ زید اسپتال میں علاج و معالجے کی سہولیات نہ ملنے پر مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب نے ہڑتال پر بیٹھے مزید 5 ڈاکٹرز کو نوکری سے برخاست کردیا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق ڈاکٹرفلک شیر، ڈاکٹرمحمدندیم، ڈاکٹراحتشام الحق، ڈاکٹرطارق بٹ اور ڈاکٹرکامران لطیف کو نوکری سے برخاست کرکے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔