09 ستمبر ، 2017
کراچی: ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید کا کہنا ہےکہ انصار الشریعہ بنانے والے کا تعلق القاعدہ ہے جب کہ انصارالشریعہ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کی شناخت ہوگئی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کی تحقیقات میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے سیکیورٹی ایجنسیز کو اہم کامیابیاں ملی ہیں۔
خواجہ اظہار پر حملے میں ملوث انصار الشریعہ نامی تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اس کی نشاندہی پر دیگر علاقوں سے بھی انصار الشریعہ کے کارندے پکڑے گئے ہیں۔
جیونیوز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے کہا ہےکہ انصارالشریعہ کے خلاف بھرپورآپریشن جاری ہے تاہم آپریشن میں جومعلومات ملی ہیں وہ ابھی شیئرنہیں کرسکتے، جب آپریشن مکمل ہوگا تو پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائی جائیں گی۔
ڈی جی رینجرز نے کہا کہ انصارالشریعہ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کی شناخت ہوگئی ہے، انصارالشریعہ کے7 لڑکے کراچی سے ہیں، اس میں تمام پڑھے لکھے لوگ تھے، اس گروپ میں 3 لڑکے ایسے ہیں جنہوں نے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انصار الشریعہ صرف کراچی تک محدود تھی اور اس کی پوری توجہ پولیس پر تھی۔
میجر جنرل محمد سعید کا کہنا تھاکہ تنظیم میں ہرملزم کے 5 سے 6 نام ہیں، عبداللہ ہاشمی کے مختلف نام سامنے آئے ہیں اور اس کا پہلا نام منصور سامنے آیا تھا۔
ڈی جی رینجرز نے مزید کہا کہ خواجہ اظہار پر حملہ کرنے والے ملزمان صبح 4 بجے گھر سے نکلے تھے اور حملے کے دن ایک دہشت گرد مارا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری2017 سے تمام اداروں کے ماہرین کا جوائنٹ ورکنگ گروپ کام کررہا ہے، دہشت گردوں کا تعلق کسی ایک جامعہ سے نہیں بلکہ مختلف تعلیمی اداروں سے ہے۔
میجر جنرل محمد سعید کا کہنا تھا کہ رینجرز اوردیگراداروں نے جامعہ کراچی سے طلبا کا کوئی رکارڈ نہیں مانگا تاہم اساتذہ کو غور کرنا چاہیے نوجوان کیوں ایسی سرگرمیوں کی طرف راغب ہورہے ہیں جب کہ والدین سےگزارش ہے کہ اپنے بچوں پر خصوصی نظر رکھیں، بچے کس سے ملتے ہیں کس کے پاس جاتے ہیں والدین اس پر نظر رکھیں۔