پاکستان
Time 09 ستمبر ، 2017

عبدالکریم سروش کون ہے؟


تعلیم یافتہ بچے، روشن مستقبل سے منہ موڑ کر دہشت گردی کے راستے پر چل پڑیں تو خاندان اور معاشرہ ہل کر رہ جاتے ہیں۔

جامعہ کراچی کا طالب علم عبدالکریم سروش صدیقی بھی ایسا ہی ایک کردار ہے جس کی وجہ سے اس کے خاندان کے خواب بکھر گئے، جبکہ ساتھی طلبہ حیران ہیں۔ ان کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ نئی صورتحال میں کس کو دوست بنائیں، اور کس سے کنی کترائیں۔ ہمارے معاشرے میں بیٹے عموما پورے خاندان کے خوابوں اور امیدوں کا مرکز ہوتے ہیں۔

— عبدالکریم سروش 

والدین بیٹوں کو اچھی تعلیم دِلانے اور اونچے مقام تک پہنچانے کیلئے ،اپنا سب کچھ داو پر لگادیتے ہیں، لیکن یہی بچےپڑھ لکھ کر دہشت گردی کے ہلاکت خیز رستے پر چلنے لگیں تو ان کے خاندان ہی نہیں ،بلکہ پورا معاشرہ ہل کر رہ جاتا ہے۔

انصار الشریعہ کے دہشت گرد وں کی جامعہ کراچی سے وابستگی بھی ایک ایسا ہی انکشاف ہے، جس نے خوف زدہ کرنے والے وسوسوں کو جنم دیا ہے۔

گھر والوں کی تشویش اپنی جگہ لیکن خود جامعہ کراچی کے طلبہ بھی اُلجھ کر رہ گئے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں کس سے بات کریں ؟ کس کو دوست بنائیں ؟ اور کس سے کنارہ کشی اختیار کریں۔

انہیں یقین ہی نہیں آرہا کہ ان کے ساتھ پڑھنے والے دہشت گردوں کی عالمی اور مقامی تنظیموں سے ملے ہوئے تھے۔

اپلائیڈ فزکس کے طلبہ کا کہنا ہے کہ سروش صدیقی کے بارے میں اُن کی رائے ٹھیک تھی مگر اب سب کچھ بدل گیا ہے۔

— حسان نذیر

انصار الشریعہ کا مرکزی کردار عبدالکریم سروش صدیقی گلزار ہجری میں واقع روفی پیٹل بنگلوز کا رہائشی تھا۔خاموش طبع اور پڑھائی میں کمزور تھا، ایک سال قبل کنیز فاطمہ سوسائٹی میں مسجد بنانے کےمعاملے پراس کی پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی، مگریہ ایسی باتیں نہیں جو اسے دہشت گرد ماننے پر قائل کرسکیں۔

خواجہ اظہار پر حملے میں مارا گیا حسان نذیر، سروش صدیقی کے گھر سے نزدیک ہی کہکشاں ہومز میں رہتا تھا۔ انجینئر تھا، پی ایچ ڈی کررہا تھا۔داؤد انجینئرنگ کالج میں ملازمت کرتا تھا اور اس کے روشن مستقبل پر گھر والوں سمیت کسی کو کوئی شک نہ تھا، مگر وہ دہشت گردی کی تاریک راہوں میں کیوں مارا گیا؟

اس سوال کا جواب ڈھونڈنا آسان نہیں۔

مزید خبریں :