12 ستمبر ، 2017
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز حسن راجا کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان ہونے والی سیریز تاریخی اہمیت کی حامل ہے اور اب کراچی سے خیبر تک صرف کرکٹ کی بات ہوگی۔
سابق کپتان نے کہا کہ ورلڈ الیون کے میچز صرف لاہور میں ہونے پر شائقین کو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ بحیثیت قوم ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ پاکستان میں عالمی کرکٹ آرہی ہے۔
رمیز راجا نے کہا کہ اگر تمام میچز کراچی میں ہوتے تو لاہور کے لوگ ناراض ہوتے، البتہ ان کے خیال میں پی سی بی کا ہیڈکوارٹر لاہور میں ہے اور یہاں کی گورننس بھی بہتر ہے، شاید اس لئے لاہور کا انتخاب کیا گیا ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ صرف لاہور نہیں پاکستان میں آرہی ہے، اور انھیں لگتا ہے کہ مستقبل میں کراچی کے علاوہ ملتان، راولپنڈی اور فیصل آباد کے میدان بھی بین الاقومی کرکٹ کی میزبانی کے حصے دار ہوں گے۔
رامیر راجا نے امید ظاہر کی کہ "پاکستان سوپر لیگ" کے مقابلے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں بھی منعقد ہوں گے۔
ورلڈ الیون کے خلاف قومی ٹیم کی سلیکشن پر بات کرتے ہوئے رمیز راجا نے کہا کہ ٹی 20 کرکٹ میں نئے اور تجربے کار کرکڑز ہونے چاہیں تاہم وہ محسوس کررہے ہیں کہ ورلڈ الیون کے خلاف منتخب سرفراز الیون کی بیٹنگ لائن پر سوالات اٹھ رہے ہیں جس پر انہیں بھی تشویش ہے۔
رمیز راجا نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں قومی ٹیم کے مڈل آرڈر میں اچھے بیٹسمین ہونے چاہیں جو ٹیم کو لے کر چلیں۔
سابق کپتان نے 1987ء ورلڈ سیمی فائنل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم آسڑیلیا کے خلاف فیورٹ تھے لیکن ہارے تو بہت سی خواتین کو انہوں نے پھوٹ پھوٹ کر روتے دیکھا تھا۔