Time 12 اکتوبر ، 2017
کھیل

لاہور قلندر کا رائزنگ اسٹارز پروگرام ،رکشہ ڈرائیور بھی منتخب

پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوگا کہ جس نے اپنی زندگی میں کبھی کرکٹ نہ کھیلی ہو ،گلی گلی، محلے محلے جہاں دیکھیں بچے ہاتھو میں بیٹ اور بال تھامے کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں ، ان میں سے ہر بچے کی یہی ِخواہش ہوتی ہے کہ وہ ٹاپ لیول پر کرکٹ کھیلے، پاکستان کا نام روشن کرے لیکن بڑی تعداد پاکستان کھیلنا تو کیا، اپنی بیلکونی کے باہر بھی کرکٹ نہیں کھیل پاتے ۔

ان کے پیچھے رہ جانے میں ٹیلنٹ کی کمی ہی واحد وجہ نہیں ہوتی، بہت سے ٹیلنٹیڈ کرکٹرز صرف اس وجہ سے ہی آگے نہیں آسکتے کیوں کہ انہیں اپنے کھیل کا مظاہرہ کرنے کا ٹھیک موقع نہیں ملتا۔

ایسے کرکٹرز کیلئے لاہور قلندرز کا پروگرام رائزنگ اسٹارز امید کی ایک کرن بن کر سامنے آیا ، اس سال رائزنگ اسٹارز میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار بچوں نے حصہ لیا اور اپنا ٹیلنٹ دکھایا، ان میں سے ایک سو اٹھائیس منتخب ہوئے اور ایک ٹورنامنٹ کھیلا جسکے تمام میچز ٹی وی پر براہ راست نشر ہوئے ، اور ان میں سے منتخب ہوئی ایک سولہ رکنی ٹیم جو اس ماہ کے آخر میں آسٹریلیا جائے گی ۔

ان سولہ منتخب کرکٹرز میں ایک محمد نوید بھی ہیں ،ایک ماہ قبل محمد نوید کے پاس صرف ایک خواب تھا جس کو پورا کرنے کیلئے وہ دن بھر رکشہ چلاتا اور وقت ملتے ہی کرکٹ کی پریکٹس شروع کردیتا۔

سرگودھا میں رکشہ چلانے والا محمد نوید اپنے شہر میں ہونے والے ابتدائی ٹرائیلز میں سلیکٹ نہیں ہوا تھا، لیکن وہ ہمت نہیں ہارا ٹرائیلز دینے لیہ پہنچ گیا لیکن وہاں بھی منتخب نہ ہوا، بہاولپور میں بھی رائزنگ اسٹار کے ٹرائلز میں منتخب نہ ہوا لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور فیصل آباد پہنچ گیا ، جہاں بل آخر اس کو موقع مل ہی گیا۔

پھر سرگودھا کی ٹیم کے کچھ کھلاڑی اوور ایج ہوئے تو اسکو سرگودھا کے اسکواڈ میں شامل کر لیا گیا ۔اس نے اپنی ٹیم کیلئے پرفارم کیا اور فائنل میں اننگز کا آغاز کرتے ہوئے میچ وننگ پرفارمنس کا بھی مظاہرہ کیا ،جس کی بنیاد پر اس رکشہ ڈرائیور کو سڈنی جانے کیلئے سلیکٹ کرلیا گیا۔

محمد نوید کا کہنا ہے کہ لاہور قلندرز کے رائزنگ اسٹار پروگرام نے اسکے خواب پورے کردیئے ہیں۔

جیو نیوز سے گفت گو میں نوید کہتے ہیں کہ ان کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ وہ کرکٹ کھیل کر ملک کا نام روشن کریں اور اب لاہور قلندرز نے ان کو زندگی کا سب سے بڑا موقع فراہم کیا ہے جس پر وہ کافی خوش ہیں ۔

محمد نوید کے مطابق وہ روزانہ چھ سے سات گھنٹے رکشہ چلاتا ہے جس کے بعد کرکٹ کی پریکٹس کرتا ہے ، اسکے بھا ئی مکینک ہیں لیکن اس نے کبھی حالات کی وجہ سے حوصلہ پست نہیں ہونے دیا۔

لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹو آفسر عاطف رانا کا کہنا ہے کہ محمد نوید جیسے کرکٹرز کی سلیکشن سے ثابت ہوتا ہے کہ رائزنگ اسٹارز میں ہرکسی کو بغیر کسی تفریق کے موقع دیا گیا ،یہ نہیں دیکھا گیا کہ کون کہاں سے ہے، کس کا کیا بیک گرائونڈ ہے اور کس کی مالی حیثیت کیا ہے ،بس دیکھا گیا تو یہ کہ اس میں کتنا ٹیلنٹ ہے ۔

محمد نوید کا سرگودھا کی سڑکوں سے سڈنی کے میدانوں تک جانے کے سفر میں یقینی طور پر لاہور قلندرز کا اہم کردار ہے۔ امید ہے کہ اس طرح کے پروگرام مستقبل میں اور بھی ٹیلنٹیڈ پلیئرز کو موقع فراہم کریں گے تاکہ کوئی کھلاڑی حالات کا شکار ہوکر کہیں گمنامیوں کے اندھیرے میں نہ کھو جائے۔


مزید خبریں :