03 نومبر ، 2017
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہےکہ آصف زرداری کسی اور کو خوش کرنے کے لیے مجھے گالیاں دے رہے ہیں۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں نوازشریف نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو صورتحال ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ مجھے دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا مجھے سی پیک کی سرمایہ کاری لانے یا کراچی میں امن لانے کی سزا دی جارہی ہے؟
سابق صدر آصف زرداری سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری جو مجھے گالیاں دے رہے ہیں وہ در اصل کسی اور کو خوش کرنے کے لیے ایسا کررہے ہیں۔
نوازشریف نے کہا کہ جو کچھ ہورہا ہے سب کے سامنے ہے، میں نے جو بھی کیا اور جو کوششیں کیں وہ بھی سب کےسامنے ہیں۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو میں نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کیا، ملک میں رکارڈ ترقی ہوئی اور ریزروز میں اضافہ ہوا، اسٹاک ایکسچینج تاریخ میں کبھی اتنی بلند سطح پر نہیں گئی۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ کرپشن کیس ہے؟کسی سے کِک بیکس وصول کیےیا ٹھیکے میں پیسے لیے؟ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کس چیز کے لیے پیشیاں بھگت رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام جمہوری پارٹیوں کو ایک اصول پر اکٹھا ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ٹکراؤ کی باتیں ہوتی ہیں لیکن دوسروں کا جو ہم سے ٹکر ہوتا ہے اس پر بات نہیں ہوتی۔
نوازشریف نے کہا کہ کوئی این آر او نہیں ہورہا، ماضی میں پرویز مشرف اور پیپلزپارٹی کے درمیان این آر او ہوا، 70سال سے ٹیکنو کریٹس کی حکومت کی باتیں سنتا آرہا ہوں، یہ کسی کی خواہش ہوسکتی ہے جو پوری نہیں ہوسکتی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آزاد اور خودمختار عدلیہ کا بڑا حامی ہوں، آمروں کے گلے میں ہار پہنانے والی اور نظریہ ضرورت ایجاد کرنے والی عدالت کو سپورٹ نہیں کرتا، جب عدلیہ خود انصاف کے تقاضوں کو نہ پورا کرے تو بھی توہین ہوتی ہے، توہین عدالت باہر اور اندر دونوں طرف سے ہوتی ہے جب کہ میڈیا قوم کوفرق بتائے کہ آمروں سے اور سول حکومتوں سے عدالتوں کا کیا رویہ ہوتا ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں ججوں کے خلاف اوپن ٹرائل کے سوال پر نوازشریف نے کہا کہ عدالتوں کی کارروائی اوپن ہونی چاہیے، وقت آگیا ہےکہ ہر چیز کھل کر سامنے آئے، چھپ چھپا کے جو چیزیں ہوتی ہیں تو کیا ہوتا ہے وہ سامنے آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے سیکڑوں ریفرنسز ہیں کسی پر نگراں جج نہیں بیٹھا ہوا، میرے کیسز میں سپر جج کیوں نگرانی کررہا ہے؟ میں انصاف کے لیے لڑ رہا ہوں اور پیشیاں بھگت رہا ہوں، ریفرنسز کا ایک ایک لفظ پڑھا ہے جس میں صرف کاروبار کے گرد باتیں گھوم رہی ہیں، وکلا کنونشن میں 12 سوالات کیے ایک کا بھی سوال نہیں آیا۔
خاندان میں اختلاف کے سوال پر نوازشریف نے کہا کہ خاندان میں کسی قسم کا اختلاف نہیں، یہ باہر بیٹھے لوگوں کی خواہش ہوسکتی ہے۔
علاوہ ازیں کیپٹن (ر) صفدر نے بھی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدل کے نظام پر کوئی یقین نہیں، بس خدا کے فضل پر یقین ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس وقت تسلی کروں گا جب آئین کو دو مرتبہ توڑنے کے جرم میں مشرف ہمارے ساتھ کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ نوازشریف نے انہیں آصف زرداری سے رابطوں کا ٹاسک دیا لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔