21 نومبر ، 2017
ہرارے: زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے منگل کے روز ملکی صدر کے حیثیت سے استعفیٰ دے دیا جس کے ساتھ ہی ان کی 37 سالہ حکمرانی کا اختتام ہوگیا۔
ان کے استعفے کی تصدیق زمبابوے کی پارلیمنٹ کے اسپیکر جیکب مڈنڈا نے کردی ہے۔
ملکی حکمراں جماعت نے اعلان کیا ہے کہ سابق نائب صدر ایمرسن زمبابوے کے نئے صدر ہوں گے اور وہ آئندہ 48 گھنٹوں میں مںصب سنبھال لیں گے۔
اس سے قبل رابرٹ موگابے نے قوم سے خطاب کیا تاہم اس میں استعفے کا ذکر تک نہ کیا۔ خیال کیا جارہا تھا کہ وہ اس خطاب میں استعفیٰ پیش کردیں گے۔
صدر رابرٹ موگابے نے مخالفین کی جانب سے کی جانے والی تنقید کو تسلیم کیا اور کہا کہ ملکی صورتحال کو دوبارہ معمول پر لانے کی ضرورت ہے۔
صدر موگابے نے کہا کہ بحیثیت فوج کا کمانڈر ان چیف وہ فوج کے تحفظات کو سمجھ سکتے ہیں اور انہیں جلد دور کیا جائے گا۔
حکمراں جماعت زمبابوے افریقن نیشنل یونین پیٹریاٹک فرنٹ ( زانو پی ایف ) نے اعلان کیا تھا کہ اگر صدر موگابے نے استعفیٰ نہیں دیتے تو پارلیمنٹ سے ان کا مواخذہ کیا جائے گا جبکہ ان کے مخالفین نے بھی سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل حکمران جماعت نے صدر موگابے کو پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیا تھا تاہم بعدازاں اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ صدر موگابے کی جانب سے نائب صدر ایمرسن مننگاوا کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا تھا جس کے بعد فوج نے 15 نومبر کو اہم سرکاری اداروں کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے صدر موگابے کو ان کی رہائش گاہ تک محدود کر دیا تھا۔
ایمرسن مننگاوا کو 93 سالہ صدر موگابے کے بعد صدارت کا ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا تاہم موگابے اپنی اہلیہ کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنا چاہتے تھے۔
93 سالہ صدر موگابے نے 1970 میں برطانوی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد شروع کی اور 1980 میں زمبابوے کو آزادی ملنے کے بعد انہوں نے اقتدار سنبھالا تھا۔