قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا انتخاب، احمد شہزاد سلیکٹرز کی نظروں میں آگئے

قومی ٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ کی غیر معمولی کارکردگی کے بعد اوپننگ بیٹسمین احمد شہزاد ایک بار پھر سلیکشن کمیٹی کی نظروں میں آگئے ہیں اور تیسرے اوپنر کی حیثیت سے مضبوط امیدوار ہیں۔ 

تاہم ٹیم میں جگہ بنانے کے لئے انہیں ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی جانب سے حتمی منظوری درکار ہوگی۔ وہ ٹی 20 ٹیم میں شامل ہوسکتے ہیں تاہم اظہر علی کے مکمل فٹ ہونے کے بعد ان کی ون ڈے ٹیم میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں ہے، البتہ کامران اکمل کا کیس ان کے اسکور کیے رنز کے باوجود کمزور دکھائی دے رہا ہے۔ 

احمد شہزاد کارکردگی کے علاوہ کئی اور مسائل کا شکار ہیں۔ سلیکٹرز کا خیال ہے کہ قومی ٹی20 کرکٹ ٹورنامنٹ میں انہوں نے جس تیزی سے بیٹنگ کی ہے کیا وہ ایسی بیٹنگ انٹر نیشنل میچوں میں بھی کر سکیں گے۔ 

ذمے دار ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ احمد شہزاد پاکستانی ٹیم میں جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوجائیں گے تاہم اس صورت میں مڈل آرڈر بیٹسمین صہیب مقصود کا کیس کمزور پڑ جائے گا۔ 

حیران کن طور پر ڈومیسٹک ٹی 20 میں ورلڈ ریکارڈ شراکت اور رنز کے انبار لگانے والے کامران اکمل کی پاکستانی ٹیم میں واپسی کا امکان نہیں، ٹورنامنٹ میں احمد شہزاد اور کامران اکمل کے علاوہ مختار احمد، شان مسعود اور خرم منظور سنچریاں بنا چکے ہیں۔ 

پاکستانی کرکٹ ٹیم بیس دسمبر سے نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلنے جائے گی۔ سلیکٹرز نے ممکنہ کھلاڑیوں کے ناموں پر غور شروع کردیا ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد شہزاد نے قومی ٹی ٹوئنٹی میں جس جارحانہ انداز بیٹنگ نے ان کا کیس مضبوط کردیا ہے۔ اس سے قبل صہیب مقصود کی واپسی کا اشارہ مل رہا تھا لیکن اب پاکستانی ٹیم میں فخر زمان اور عمر امین کے ساتھ تیسرے اوپنر احمد شہزاد ہوں گے۔ 

جبکہ فخر زمان کو بتادیا گیا ہے کہ وہ مسلسل ناکام رہ رہے ہیں، ان کو اپنی کارکردگی میں بہتری لانا ہوگی، اگر وہ نیوزی لینڈ کی مشکل سیریز میں بھی ناکام رہے تو انہیں ٹیم میں جگہ برقرار رکھنا مشکل ہوسکتی ہے۔ 

احمد شہزاد کو تجربے کی بنیاد پر نیوزی لینڈ کے دورے میں موقع دیا جائے گا۔ احمد شہزاد نے پشاور کے خلاف 50، اسلام آباد کے خلاف 79 اور سیمی فائنل میں فاٹا کے خلاف 104 ناٹ آؤٹ رنز بنائے۔ 

اس سے قبل سری لنکا کے خلاف ابوظبی کے ٹی ٹوئنٹی میچوں میں احمد شہزاد نے 22 اور 27 رنز بنائے تھے۔ جس کے بعد لاہور کے ٹی ٹوئنٹی میچ میں عمر امین نے فخر زمان کے ساتھ بیٹنگ کی اور ان کی پاکستانی ٹیم میں واپسی کامیابی کے ساتھ ہوئی۔

26 سالہ احمد شہزاد پاکستان کی جانب سے 13 ٹیسٹ 81 ون ڈے انٹر نیشنل اور 53 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیل چکے ہیں انہیں تینوں فارمیٹ میں سنچریاں بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے لیکن گذشتہ دو سال سے پاکستان ٹیم کی جانب سے ان کی کارکردگی غیر مستقل مزاج رہی ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم میں تین اوپنر کی موجودگی کے سبب قومی ٹی ٹوئنٹی میں شاندار کارکردگی کے باوجود سلیکٹرز اور ٹیم انتظامیہ کامران اکمل کو آزمانے کے موڈ میں نہیں ہیں۔

35 سالہ کامران اکمل نے ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں تین نصف سنچریاں اور ایک سنچری بنائی تھی۔ قومی ٹی20 کپ میں لاہور وائٹس کے کامران اکمل اور سلمان بٹ نے 209 رنز کی شراکت قائم کر کے ٹی 20 کرکٹ میں بڑی اوپننگ شراکت کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ 

اس دوران کامران اکمل نے 71 گیندوں پر 12 چھکوں اور 14 چوکوں کی مدد سے 150 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ کامران اکمل کا کہنا کہ مصباح الحق 43 سال کی عمر میں ریٹائر ہوئے، یونس خان 39 سال کی عمر تک کھیلتے رہے۔ مجھ سے زیادہ عمر والے شعیب ملک اور محمد حفیظ اب بھی ٹیم کا حصہ ہیں تو میں بھی اپنی کارکردگی پر پاکستانی ٹیم میں شامل ہوسکتا ہوں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اچھی کارکردگی دکھاکر میں نے گیند سلیکٹرز اور ٹیم انتظامیہ کے کورٹ میں پھینک دی ہے، کھلاڑی کی حیثیت سے میرا کام کارکردگی دکھا نا ہے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی نہیں ہوگی، کامران اکمل پاکستان کی جانب سے 53 ٹیسٹ، 157 ون ڈے انٹر نیشنل اور 58 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیل چکے ہیں۔

مزید خبریں :