دنیا
Time 14 دسمبر ، 2017

میانمار میں 6 ہزار 700 روہنگیا مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا: سروے

ایم ایس ایف سروے کے مطابق ہلاک کیے جانے والوں میں پانچ سال سے کم عمر کے 730 بچے بھی شامل ہیں—.فائل فوٹو/ بشکریہ این وائے ٹائمز

ایم ایس ایف (Médecins Sans Frontières) یا 'ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز' نامی یورپین تنظیم نے سروے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں ریاستی تشدد کے پہلے ماہ میں 6 ہزار 700 روہنگیا مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا، جن میں پانچ سال سے کم عمر کے 730 بچے بھی شامل ہیں۔

دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق ایم ایس ایف کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سڈنی وونگ کا کہنا تھا کہ 'اموات کی تعداد مختلف ہوسکتی ہے کیونکہ ہم نے بنگلہ دیش میں تمام پناہ گزین کیمپوں کا دورہ نہیں کیا اور اس میں وہ خاندان بھی شامل نہیں ہیں، جو میانمار سے نہیں نکلے'۔

رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت (69 فیصد) کو گولی مار کر قتل کیا گیا جبکہ دیگر کو جلاکر مار دیا گیا۔

ڈاکٹر سڈنی وونگ نے بتایا، 'ہم نے ایسے خاندانوں کے بارے میں بھی سنا، جنہیں گھر کے اندر بند کرکے آگ لگادی گئی'۔

واضح رہے کہ رواں برس اگست میں میانمار فوج کے کریک ڈاؤن کے آغاز کے بعد تقریباً 6 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں نے ریاست رخائن سے نقل مکانی کی اور بنگلہ دیش کے کیمپوں میں پناہ لی۔

میانمار کی فوج کا کہنا تھا کہ اس دوران تقریباً 400 افراد ہلاک ہوئے، جنہیں مسلمان دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

گذشتہ ماہ انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیموں نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ میانمار کی سیکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن کے دوران روہنگیا مسلمانوں پر بدترین تشدد کیا، جس کے دوران ان کے گلے کاٹے گئے اور زندہ جلایا گیا۔

 امریکی تنظیم 'ہولوکاسٹ میوزیم' اور ایشیائی تنظیم 'فورٹی فائی رائٹس' کی جانب سے کی گئی تحقیق کے بعد شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک حملے میں 100، 100 افراد کا قتل کیا گیا اور لاشیں اکٹھی کرکے انہیں آگ لگادی گئی۔

مزید بتایا گیا کہ فوجیوں نے خواتین کی عزتیں لوٹیں، اجتماعی زیادتی کی، لوگوں کو زندہ جلایا اور بلا امتیاز بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے بھی تصدیق کی تھی کہ میانمار میں فوج کے کریک ڈاؤن اور ریاستی مظالم سے بچنے کے لیے نقل مکانی کرنے والی روہنگیا خواتین کی بڑی تعداد کو میانمار کی فوج نے 'منظم انداز میں' جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔

جنگوں اور تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ پرامیلا پاٹن کے مطابق میانمار کی فوج نے جنسی تشدد کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

واضح رہے کہ میانمار میں روہنگیامسلمانوں کے خلاف ریاستی فوج کے مظالم پر امن کا نوبیل انعام لینے والی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کی حکومت کو عالمی تنقید کا سامنا ہے اور اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے پر ان سے متعدد اعزازات واپس لیے جاچکے ہیں۔

مزید خبریں :