پاکستان
Time 11 جنوری ، 2018

سی سی ٹی وی میں موجود شخص کو نہیں پہچانتے، زینب کے چچا کی گفتگو

قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کے چچا نے بتایا ہے کہ زینب اپنی خالہ کے گھر روزانہ قرآن پاک پڑھنے جاتی تھی۔

جیو نیوز کے پروگرام ’’جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے زینب کے چچا مدثر نے بتایا کہ زینب ان کے 7 سالہ بیٹے عثمان کے ساتھ ہر روز اپنی خالہ کے گھر قرآن پاک پڑھنے جاتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں بچے اکثر ریس لگاتے ہوئے وہاں جایا کرتے تھے اور ایک دوسرے سے پہلے پہنچنے کی کوشش کرتے تھے۔

مدثر کے مطابق جس روز زینب غائب ہوئی اس شام بھی روز کی طرح زینب اور عثمان خالہ کے گھر کے لیے نکلے، زینب پہلے نکلی جس کے پیچھے عثمان نکلا، لیکن جب عثمان وہاں پہنچا تو دیکھا کہ زینب اپنی خالہ کے گھر نہیں پہنچی تھی۔

واقعے سے متعلق سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دینے والے شخص کے حوالے سے مدثر نے بتایا کہ وہ اس شخص کو نہیں پہچانتے۔

انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ مشتبہ شخص زبردستی بچی کا ہاتھ پکڑا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب پولیس نے واقعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے پنجاب پولیس نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ67 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے پنجاب فارنزک لیب بھجوائے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عینی شاہد کے بیان پر ملزم کا خاکہ بنایا گیا اور گھر گھر تلاشی بھی لی گئی، زیادتی کے بعد قتل کے 4 میں سے 2 واقعات صدر اور 2 ڈویژن قصور کے ہیں۔

پنجاب پولیس نے بتایا کہ2016 اور 2017 میں اسی طرح کے 4 واقعات سامنے آئے۔

زینب کا اغوا اور قتل

قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ زینب 4 جنوری کو اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔

مزید خبریں :