03 فروری ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے غیر معیاری اسٹنٹس سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے بعد اٹارنی جنرل سے سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو اسٹنٹس کی تیاری کے لیے دیئے گئے ساڑھے تین کروڑ روپے کی آڈٹ رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی۔
دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے بھی ایک ہفتے میں تحریری جواب طلب کرلیا۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دل کے عارضے میں مبتلا افراد کے لیے غیر معیاری اسٹنٹس کی تیاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے ڈاکٹر ثمر مبارک کو روسٹرم پر بلا لیا اور استفسار کیا کہ جو اسٹنٹ آپ نے بنائے تھے وہ کہاں ہیں؟
جس پر ڈاکٹر ثمر مبارک نے جواب دیا کہ ساڑھے 4 سو اسٹنٹ تیار کرا کر ٹیسٹ کے لیے جرمنی بھیجے، اس کے بعد وہ ریٹائرڈ ہوگئے۔
یاد رہے کہ 31 جنوری کو سپریم کورٹ نے اسٹنٹس کی تیاری کے لیے ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو ساڑھے تین کروڑ روپے دینے کے باوجود اسٹنٹ نہ بنائے جانے پر نوٹس لیا تھا۔
سماعت کے بعد عدالت نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے ایک ہفتے میں تحریری جواب اور اٹارنی جنرل سے ایک ہفتے میں آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس نے کام نہیں کرنا وہ ملک چھوڑ کر چلا جائے، اسٹنٹس کی قیمتیں خود مقرر کریں گے اور تمام درآمد کنندگان کو بلا کر تفصیلات لیں گے۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ وہ اسپتال جائیں تو اعتراض کیا جاتا ہے۔
اس سے قبل 29 جنوری کو ہونے والی مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان میں بنائے گئے اسٹنٹس کی پاکستانی مارکیٹوں میں 3 ماہ کے اندر دستیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے تکلیف ہو اور پاکستانی اسٹنٹ ڈالا جائے تو خوشی ہوگی۔